واشنگٹن: امریکا نے بھارت کی روس سے تیل کی خریداری پر سخت ردعمل دیتے ہوئے بھارتی مصنوعات پر ٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر50 فیصد کر دیا ہے۔
قبل ازیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ نئی دہلی کو روسی تیل لینے پر بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے ٹیرف کے اطلاق سے بھارت کی سب سے بڑی برآمدی منڈی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ صرف 2024 میں بھارت نے امریکا کو 87 ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات کی تھیں۔
بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے تقریباً 48 ارب ڈالر کی برآمدات متاثر ہوں گی، جس سے روزگار کے مواقع ختم ہونے اور معیشت کی رفتار سست ہونے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیرف تنازع شدت اختیار کرگیا،امریکا نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات منسوخ کردیے
امریکا کا مؤقف ہے کہ روسی تیل کی خریداری ماسکو کی جنگی مہم کو مالی مدد فراہم کر رہی ہے، جبکہ بھارت اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے گزشتہ سال ایک تہائی خام تیل روس سے درآمد کرتا رہا۔
ماہرین کے مطابق سب سے زیادہ نقصان ٹیکسٹائل، زیورات، چمڑے اور خوراک جیسے شعبوں کو پہنچنے کا امکان ہے۔ اگر صورتحال برقرار رہی تو بھارتی برآمد کنندگان امریکی منڈی میں اپنے حصے سے محروم ہو سکتے ہیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اس اقدام کو غیرمنصفانہ اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کسانوں، چھوٹے کاروباروں اور ڈیری سیکٹر کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔