کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باٹھ نے گندم کا ریٹ مقرر نہ کرنے پر 10 اگست سے پنجاب بھر میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو سال گزرنے کے باوجود کسانوں کو گندم کی مناسب قیمت نہیں دی گئی، جس کے باعث کاشتکار شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
خالد حسین باٹھ نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے گندم کی کاشت سے قبل ریٹ مقرر نہ کیا تو کسان اتحاد وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ سے براہ راست مذاکرات کرے گا۔ اگر اس کے باوجود کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو 10 اگست کو پنجاب بھر میں احتجاج کیا جائے گا جبکہ 20 اگست سے سندھ بھر میں تحریک کا دائرہ بڑھا دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: کھاد اور گندم کی سرکاری خریداری میں ہاری کارڈ ہولڈرز ترجیح ہوں گے، وزیراعلیٰ سندھ
انہوں نے کہا کہ رواں سال حکومت کو 15 سے 20 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنا پڑے گی، جبکہ موسمیاتی تبدیلی ہر سال فصلوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت تمام صوبوں کی کسان تنظیموں سے مشاورت کر کے ڈیمز بنانے پر غور کرے اور صوبوں کی مرضی کے خلاف کوئی اقدام نہ اٹھایا جائے۔
چیئرمین کسان اتحاد نے بجلی کے فی یونٹ نرخوں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو 50 سے 60 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں نے کسانوں کیلئے بنیادی ضروریات کا حصول بھی مشکل بنا دیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر بھارت نے کسی ڈیم کی تعمیر کی کوشش کی تو تمام کسان تنظیمیں پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوں گی۔