پاکستان کی ریلوے تاریخ میں ایک نئی مثال قائم کرتے ہوئے لاہور کی ندا صالح ملک کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور بن گئیں۔
بچپن سے ٹرین چلانے کا خواب دیکھنے والی ندا نے اپنی محنت، حوصلے اور جذبے سے وہ خواب حقیقت میں بدل دیا۔
ندا صالح نے مردوں کے غلبے والے شعبے میں قدم رکھ کر نہ صرف صنفی امتیاز کی دیوار گرائی بلکہ نئی نسل کے لیے ایک قابل تقلید مثال بھی قائم کی۔ ان کا کہنا ہے کہ “ٹرین ڈرائیور بننے پر شروع میں گھر سے مخالفت ہوئی، مگر پھر سب نے میرا ساتھ دیا۔”
ندا صالح اس وقت لاہور کی اورنج لائن ٹرین چلا رہی ہیں، جو روزانہ صبح 6 بجے سے رات 10 بجے تک لاکھوں شہریوں کو منزل تک پہنچاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ سروس شروع کرنے سے پہلے ٹرین کی مکمل سروسنگ اور سیکیورٹی چیک خود کرتی ہیں تاکہ سفر محفوظ اور آرام دہ ہو۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد ندا نے عملی زندگی میں قدم رکھا اور اپنے خواب کو عملی جامہ پہنایا۔ اُن کا کہنا ہے کہ “یہ صرف میری کامیابی نہیں، بلکہ ہر اُس لڑکی کے لیے امید کی کرن ہے جو کچھ کر دکھانے کا عزم رکھتی ہے۔”
لاہور کی بیٹی ندا صالح نے نہ صرف شہر بلکہ پورے ملک کا نام روشن کر دیا، اور ثابت کیا کہ اگر ارادہ پختہ ہو تو کوئی بھی خواب حقیقت بن سکتا ہے۔