پاکستان اور ایران کے بعد متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بھی ان افغان شہریوں کو واپس افغانستان بھیجنے کا عمل شروع کر دیا ہے، جو طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک چھوڑ کر دیگر ممالک میں پناہ گزین ہوئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یو اے ای سے افغان شہریوں کے انخلا کا عمل 10 جولائی 2025 سے شروع ہوا، جس کے تحت ان افغان باشندوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے جنہیں ابتدائی طور پر امریکا کی درخواست پر عارضی طور پر پناہ دی گئی تھی۔
حکام کے مطابق تقریباً دو لاکھ افغان شہری مختلف مراحل میں متحدہ عرب امارات کے کیمپس میں مقیم رہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان، ایران، اور اب یو اے ای سمیت کئی ممالک ان افغان باشندوں کو سیکیورٹی رسک تصور کرنے لگے ہیں، جس کے باعث ان کی جلد واپسی پر زور دیا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انخلا کا یہ رجحان خطے میں سیکیورٹی، پالیسی اور انسانی حقوق کے چیلنجز کو نئی جہت دے رہا ہے۔
دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں اعلان کیا کہ وہ یو اے ای میں پھنسے افغان شہریوں کی مدد کے لیے اقدامات کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں انہیں بچانے کی کوشش کروں گا، اور اس مقصد کے لیے فوری طور پر کام شروع کر دیا ہے۔
ٹرمپ کی اس پوسٹ کو امریکا میں سیاسی اور انسانی حقوق کے حلقوں میں خاصی توجہ حاصل ہو رہی ہے، جبکہ اس حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ادھر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے انخلا کے عمل پر شفاف طریقہ کار، قانونی تحفظات اور پناہ کے بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین (UNHCR) نے بھی صورتحال پر نظر رکھنے کی تصدیق کی ہے۔