عالمی ماحولیاتی تبدیلیاں اور شدید موسم غذائی اشیاء کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔
یہ انکشاف بین الاقوامی سائنسدانوں نے اپنی ایک نئی رپورٹ میں کیا ہے۔
پیر کو جاری ہونے والی اس تحقیق کے مطابق، جنوبی کوریا کی بند گوبھی، آسٹریلیا کی لیٹش، جاپان کا چاول، برازیل کی کافی اور گھانا کا کوکو ان متعدد اشیاء میں شامل ہیں جن کی قیمتیں شدید موسمی حالات کے بعد غیرمعمولی حد تک بڑھ گئیں۔
مزید پڑھیں: ماحولیاتی آلودگی میں کمی، نریندر مودی کا طویل المدتی منصوبہ تنقید کی زد میں
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپریل 2024 میں گھانا اور آئیوری کوسٹ میں گرمی کی شدید لہر کے بعد کوکو کی عالمی قیمتوں میں 280 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ 2022 کے سیلاب کے بعد آسٹریلیا میں لیٹش کی قیمتوں میں 300 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا میں ستمبر 2024 میں بند گوبھی کی قیمت 70 فیصد بڑھ گئیں، جاپان میں ستمبر 2024 میں چاول کی قیمت 48 فیصد بڑھی، بھارت میں 2024 کے اوائل میں آلو کی قیمت 81 فیصد بڑھ گئی۔
خشک سالی بھی قیمتوں کے اضافے کی ایک بڑی وجہ بنی، برازیل میں 2023 میں قحط کے بعد اگلے سال کافی کی عالمی قیمتوں میں 55 فیصد اضافہ ہوا۔
مزید پڑھیں: عالمی ماحولیاتی کانفرنس۔۔ COP27 عُجلت اور اقدامات
اسی طرح ایتھوپیا میں 2022 کی خشک سالی کے بعد 2023 میں خوراک کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا۔
یہ تحقیق چھ یورپی تحقیقی اداروں اور یورپی مرکزی بینک کی جانب سے اقوام متحدہ کی خوراک کے نظام سے متعلق سربراہی کانفرنس سے قبل جاری کی گئی ہے، جو 27 تا 29 جولائی کو ایتھوپیا کے شہر عدیس ابابا میں ایتھوپیا اور اٹلی کی مشترکہ میزبانی میں منعقد ہوگی۔
تحقیق کے مرکزی مصنف میکسمیلیئن کوٹز نے کہا:
“جب تک ہم کاربن اخراج کو صفر کی سطح تک نہیں لاتے، شدید موسم مزید بگڑے گا اور یہ پہلے ہی فصلوں کو نقصان پہنچا رہا ہے اور خوراک کی قیمتوں کو بڑھا رہا ہے۔”
مزید پڑھیں: آلودگی سپربگ کے ذریعے خاموش وبائی بیماری کو بڑھا رہی ہے، اقوام متحدہ
انہوں نے مزید کہا کہ کم آمدنی والے طبقے اس بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف برطانیہ میں 2022 اور 2023 کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ایک عام گھرانے کے خوراک کے اخراجات میں £360 (تقریباً $482) کا اضافہ ہوا۔
سائنسدانوں نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ 2030 تک عالمی اخراج میں صرف 2.6 فیصد کمی کے اپنے موجودہ وعدوں سے بڑھ کر سخت اقدامات کریں، تاکہ پیرس معاہدے کے 1.5°C ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔
اس تناظر میں، اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالتِ انصاف (ICJ) بدھ کو ایک تاریخی مشورتی رائے جاری کرنے والی ہے، جس میں ریاستوں کی قانونی ذمہ داریوں کا تعین کیا جائے گا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سے کیسے نمٹیں، یہ مقدمہ وانواتو اور کئی ترقی پذیر ممالک نے دائر کیا تھا۔