خیبرپختونخوااسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہوے کی بنا پر 24 جولائی تک ملتوی کردیاگیا ہے۔
خیبرپختونخوااسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں مخصوص نشستوں پرمنتخب ارکان کو حلف اٹھاناتھا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس صبح 9 بجے طلب کیا گیا تھا، تاہم دو گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہونے پر کورم نہ ہونے کی نشاندہی ہوئی۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی نے گنتی کرائی، لیکن مطلوب تعداد پوری نہ ہونے پر اجلاس 24 جولائی تک ملتوی کر دیا گیا۔ اس تاخیر سے مخصوص نشستوں پر حلف برداری کا عمل بھی مؤخر ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستیں؛ الیکشن ایکٹ میں ترمیم عدالتی فیصلے کو غیر مؤثر نہیں کرسکتی، سپریم کورٹ کی دوسری وضاحت
’’مخصوص نشستوں پرحلف برداری کوئی نہیں روک سکتا‘‘
اس موقع پر اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت اسمبلی کےساتھ کھلواڑکررہی ہے، یہ غیرآئینی کام کیلئےرات12بجےبھی سیشن بلالیتےہیں، یہ اپنا کام کریں تو ہمیں عدالت جانے کی کیا ضرورت ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مخصوص نشستوں پرحلف برداری کوئی نہیں روک سکتا، ایک سال سےحکومت میں سیاسی نابالغ بیٹھے ہیں، ایک سال سےسینیٹ میں صوبےکی نمائندگی نہیں ہے۔
ڈاکٹر عباد نے اجلاس ملتوی ہونے پر کہا کہ حلف برداری کیلئے ہماری مائیں بہنیں دور دراز علاقوں سے آئی ہیں، میرا نہیں خیال کہ یہ لوگ حلف میں رکاوٹ ڈالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی گڑ بڑ ہوئی تو ہمارے پاس اور آپشن بھی موجود ہے ، اتنے گئے گزرے نہیں ہونگے، پھر بھی یہ پی ٹی آئی ہے ان سے کچھ بھی توقع کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر عباد نے مزید کہا کہ اگر کورم پوائنٹ آؤٹ کر لیا گیا تو دوسرے آپشن استعمال کرینگے سینیٹ الیکشن کے سلسلے میں ہماری بات حکومت سے ہوئی ہے، پی ٹی آئی کے کارکن اگر ناراض ہے یہ ان کا مسئلہ ہے، سینیٹ الیکشن کے حوالے سے ہم اپنی موقف پر قائم ہیں۔
‘‘جب اسمبلی کا اجلاس ہوگا تو حلف برداری کی کارروائی بھی ہوگی’’
اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر کے پی اسمبلی بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ جب اسمبلی اجلاس ہوگا تو حلف برداری کی کارروائی بھی ہوگی، ایوان کے اندر جائیں گے تو تب ہی کورم کا پتہ چلے گا۔ حلف برداری ہونے سے متعلق سوال پر اسپیکر نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کبھی نہ کبھی تو ہوگی۔
دوسری جانب وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے پارلیمانی پارٹی اجلاس طلب کیا تھا جس میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کے پی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
سیاسی پس منظر:
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مخصوص نشستوں پر 25 نئے ارکان—21 خواتین اور 4 اقلیت سے تعلق رکھنے والے—کو حلف دلانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں اپوزیشن کی تعداد 52 ہو گئی تھی، جس نے ایوان میں صف بندیاں بدل دیں۔
سینیٹ انتخاب کے اثرات:
اس تنازع کے دوران، حکومت اور اپوزیشن نے سینیٹ انتخابات میں 6–5 نشستوں کی تقسیم پر اتفاق کیا تھا، تاہم اپوزیشن کو خدشہ ہے کہ کورم نہ ہونے کی صورت میں یہ معاہدہ متاثر ہو سکتا ہے۔