پتلی اورلمبی گردن کو حسن کی علامت سمجھا جاتا ہے، تاہم اب یہ آپ کی صحت کی علامت بھی بن گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹی گردن جہاں طاقت اور موٹاپے کی علامت سمجھی جاتی ہے وہی یہ صحت کے کئی مسائل سے بھی آگاہ کر سکتی ہے۔
جس طرح بی آیم آئی میں وزن کو قد سے تقسیم کر کے موٹاپے کا اندازہ لگایا جاتا ہے لیکن یہ بھی صحت کے حوالے سے مکمل تصویر پیش نہیں کرتا، جیسے ایک باڈی بلڈر کا بی ایم آئی زیادہ اسے موٹاپے کا شکار نہیں کہا جاسکتا، وہی گردن کی موٹائی یا جسامت اضافی معلومات فراہم کرتی ہے۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسے افراد جن میں جسم کے لحاظ سے گردن موٹی ہوتی ہے ان میں صحت کے کئی مسائل جنم لے سکتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ گردن کا سائز اوپری جسم میں موجود چکنائی کے بارے معلومات فراہم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گردن کے درد سے نجات میں مددگار طریقے
گردن کے گرد چربی خون میں فیٹی ایسڈز خارج کرتی ہے، جو کولیسٹرول، بلڈ شوگر اور دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرنے کے عمل میں خلل کا سبب بن سکتی ہے۔
گردن کے سائز اور صحت کے مسائل کے درمیان تعلق بہت واضح ہے۔ موٹی گردن رکھنے والے افراد میں کئی دل کی بیماریوں جیسے ہائی بلڈ پریشر، ایٹریئل فیبریلیشن اور ہارٹ فیلیئر کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔
ایٹریئل فیبریلیشن خاص طور پر خطرناک ہے، یہ حالت دل کی بے ترتیب دھڑکن اور خون کے بہاؤ کا باعث بنتی ہے، جو کہ خون کے لوتھڑے اور فالج کا سبب بن سکتی ہے۔ دل کی یہ برقی بے ترتیبی آخرکار ہارٹ فیلیئر میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
اسی طرح گردن کی موٹائی دل کی کورونری بیماری سے بھی منسلک ہے، جس میں دل کو خون پہنچانے والی شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں اور آکسیجن سے بھرپور خون کی روانی متاثر ہوتی ہے۔
بات یہی ختم نہیں ہوتی موٹی گردن رکھنے والے افراد میں ٹائپ 2 ذیابیطس اور حمل میں ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
موٹی گردن والے افراد میں سلپ ایپنیا کا خطرہ بھی موجود رہتا ہے یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں نیند کے دوران سانس رک رک کر آتی ہے، یہ مرض دن بھر شدید تھکن اور دل پر دباؤکا باعث بنتا ہے۔
تو گردن کا سائز کتنا ہونا چاہیے؟
مرد حضرات کے لیے 17 انچ (43 سینٹی میٹر) یا اس سے زیادہ، اور عورتوں کے لیے 14 انچ (35.5 سینٹی میٹر) یا اس سے زیادہ موٹی گردن کئی امراض کے لیے خطرے کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ یہ خطرات ان لوگوں میں بھی پائے جا سکتے ہیں جن کا بی ایم آئی نارمل ہوتا ہے، اگر آپ کی گردن دیے گئے سائز سے زیادہ ہے تو گھبرانے کے بجائے اسے سنجیدگی سے لیں۔
تاہم اچھی بات یہ ہے کہ گردن کا سائز طرزِ زندگی میں تبدیلیوں سے کم کیا جا سکتا ہے۔ دل کی صحت کے لیے مفید ورزش اور ویٹ ٹریننگ سے اوپری جسم کی چربی کم ہو سکتی ہے۔ معیاری نیند میٹابولزم کو بہتر بناتی ہے، اور دالوں، پھلوں، اور سبزیوں سے بھرپور متوازن غذا اضافی کیلوریز کے بغیر ضروری غذائی اجزاء مہیا کرتی ہے۔