11 ستمبر 2001 کے ہولناک حملوں کو 24 سال مکمل ہو چکے۔ان 24 سالوں میں امریکا نے کیا کھویا کیا پایا؟ کون سی نئی پالیسیاں اختیار کیں جانئے اس رپورٹ میں ۔
11 ستمبر 2001 مسافر طیاروں کوہائی جیک کرکے ورلڈ ٹریڈ سینٹرکے ٹوئن ٹاورزاورپینٹاگون کو نشانہ بنایاگیا۔
جس کے نتیجے میں تقریباً3 افراد ہلاک ہوئے۔ ان حملوں نے نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔
ان حملوں کے بعد امریکا کی داخلہ و خارجہ پالیسی میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔
داخلی سطح پر “محکمہ داخلی سلامتی” (Department of Homeland Security) قائم کیا گیا۔
“پیٹریاٹ ایکٹ” کے ذریعے نگرانی اور سیکیورٹی کے قوانین میں سختی لائی گئی۔
بیرونی محاذ پر امریکا نے افغانستان میں طالبان حکومت سے بنجہ آزمائی کی۔ القاعدہ کے خلاف طویل جنگ لڑی۔ اسامہ بن لادن کا خاتمہ کیا۔
2003 میں امریکا نے عراق پر بھی حملہ کیا، جس کی بنیاد صدام حسین کے مبینہ ہتھیارِ تباہیِ عامہ (WMDs) بتائی گئی۔
اگرچہ بعد میں ان کا کوئی ثبوت نہ ملا۔ ان پالیسیوں نے عالمی سطح پر امریکی ساکھ کو متاثر کیا۔ مشرق وسطیٰ میں بھی طویل عدم استحکام پیدا ہوا۔
گزشتہ دو دہائیوں میں امریکا نے اپنی عسکری موجودگی کم کرنے اور سفارتی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ 2021 میں افغانستان سے انخلا اس تبدیلی کا بڑا اشارہ تھا۔
تاہم 11 ستمبر کے اثرات آج بھی امریکا کی سیکیورٹی وخارجہ پالیسی میں کسی نہ کسی شکل میں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ ہلاک شدگان میں تقریباً 2,600 سے زائد افرادامریکی شہری تھے۔جن میں سویلین، فائر فائٹرز، پولیس اہلکار، اور امدادی کارکن شامل تھے۔
11ستمبر کے حملوں میں 90 سے زائد ممالک کے شہری مارے گئے۔ حملے میں 5 اسرائیلی شہری بھی مارے گئے تھے۔