شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس نے بھارتی حکومت کی سفارتی ناکامیاں عیاں کردیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے واپسی پر بھارتی وزیراعظم مودی کی باڈی لینگویج نے سب کچھ کہہ دیا، جبکہ ان کے چہرے پر مایوسی، سفارتی تنہائی اور شکست کے آثار نمایاں نظر آئے۔
اجلاس کے دوران مصنوعی مسکراہٹیں بھارت کی ناکام خارجہ پالیسی پر پردہ ڈالنے سے قاصر رہیں، جبکہ دوسری جانب ایس سی او کے سربراہی اجلاس کے دوران غیر پیشہ ورانہ رویے نے مودی کی اہلیت پر بھی سوالات اٹھا دئیے۔
عالمی رہنماؤں کے ساتھ غیر ذمہ دارانہ رویہ بھارت کی سفارتی مایوسی کو چھپانے کی ناکام کوششیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رُوٹھے ٹرمپ کو منانے کیلیے مودی سرکاری نے لابنگ فرم کی خدمات حاصل کر لی
ایس سی او اجلاس کے دوران بھارتی وزیراعظم مودی چین اور روس کے صدور کے ساتھ بہترین تعلقات کا ڈھونگ رچاتے رہے، تاہم دونوں کے ساتھ دکھاوے کے مصافحے اور تعلقات کا مصنوعی مظاہرہ زمینی حقائق کو بدل نہیں سکتا۔
مودی عسکری محاذ پر شکست اور امریکی ٹیرف سے بڑھتے معاشی دباؤ کو چھپانے کی ناکام کوشش کرتے رہے، جبکہ سرحدی تنازعے اور بھارتی فوجیوں کی لاشیں بھارت اور چین کے تعلقات کی حقیقت ہیں۔
بھاری عسکری نقصانات کے بعد نریندر مودی چین کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہیں، اور مودی کی جنگی پالیسیاں اور دہشت گردی کی سہولت کاری نے بھارت کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
دنیا اب بھارتی حکومت کے کھوکھلے دعوؤں اور مبالغہ آمیز بیانات پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں، جبکہ بھارتی وزیراعظم مودی سفارتی محاذ پر ہزیمت کی علامت بن چکے ہیں۔