بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کے مذہبی قصبے دھرم ستھل میں صدیوں پرانے منجوناتھ سوامی مندر میں 100 لڑکیوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق تاریخی مندر میں 100 لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے انکشاف کے بعد مندر کے سویپر کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ اس شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے برسوں تک درجنوں خواتین اور لڑکیوں کی لاشیں دفنانے پر مجبور کیا گیا جنہیں مبینہ طور پر ریپ کے بعد قتل کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: بھارت چین تعلقات میں نئی گرمجوشی: کیا امریکا کو ایشیا میں نقصان ہوگا؟
گرفتار ملزم نے عدالت میں پیشی کے دوران اپنے تھیلے سے انسانی کھوپڑی بھی دکھائی اور کہا کہ یہ انہی مقتولین میں سے ایک کی ہے۔
پولیس کے مطابق مذکورہ کھوپڑی اور دیگر ہڈیوں کو فرانزک جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ ایس آئی ٹی نے اس کے دعوؤں کے مطابق کئی مقامات پر کھدائی بھی کی اور دو جگہوں سے انسانی باقیات برآمد ہونے کی تصدیق کی۔
ملزم کا کہنا ہے کہ وہ 1995 سے 2014 تک مندر میں ملازمت کرتا رہا اور اس دوران اسے سینکڑوں خواتین کی لاشیں دفنانے پر مجبور کیا گیا۔ اس کے مطابق کچھ متاثرہ لڑکیاں نابالغ بھی تھیں۔ اگرچہ اس نے کسی فرد کا نام نہیں لیا، لیکن مندر کی انتظامیہ کو ذمہ دار قرار دیا۔
مزید پڑھیں: ایشیا کپ 2025، پاک بھارت ٹاکرا براڈکاسٹر کیلیے سونے کی کان بن گیا
مندر کے موروثی منتظم اور راجیہ سبھا کے رکن ویرندر ہیگڑے نے ان الزامات کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا، تاہم انہوں نے ایس آئی ٹی کی تحقیقات کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ وہ مکمل تعاون کریں گے۔ ہیگڑے خاندان اس مندر کے انتظامی امور صدیوں سے سنبھالتا آ رہا ہے۔
یہ معاملہ اب سیاسی رنگ بھی اختیار کر گیا ہے۔ ریاستی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن بی جے پی نے اسے ہندو مذہبی مقام کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا، جبکہ ریاستی وزیر داخلہ جی پرمیشور نے کہا کہ حکومت کا مقصد نہ کسی کو بچانا ہے نہ بدنام کرنا بلکہ سچ کو سامنے لانا ہے۔