نئی دہلی: بی جے پی نے لوک سبھا میں قومی سلامتی کے سنجیدہ مسائل پر بات کرنے کے بجائے سیاسی تماشہ بنادیا۔
مودی سرکار لوک سبھا میں آپریشن سندور اور پاکستان کی دفاعی برتری سے متعلق جواب دینے میں ناکام ہوگئی جب کہ لوک سبھا میں 16 گھنٹے طویل بحث کے اختتام پر مودی سرکار کی جانب سے آپریشن سندور کا بے بنیاد دفاع کیا گیا۔
مودی سرکار نے پہلگام حملے اور آپریشن سندور پر جواب دینے کے بجائے صرف کانگریس پر تنقید کو ترجیح دی۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق وزیر داخلہ امت شاہ نے مخصوص جارحانہ انداز میں حزبِ اختلاف کو پاکستان اور اسلام کا حامی قرار دیا، یہ صرف ناقدین کو جواب نہیں بلکہ ہندوتوا حامیوں کو متحرک کرنے کی منظم حکمت عملی تھی۔
بھارتی اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مودی سرکار نے پارلیمان میں آپریشن سندور کے صرف دو پہلو واضح کرکے دیگر اہم سوالات نظر انداز کردیے، مودی سرکار نے بھارتی افواج کا پاکستان کے اہم شہروں پر قبضہ کرنے کا گودی میڈیا کا دعویٰ خود بے نقاب کردیا۔
بھارتی اخبار نے نشادہی کی کہ بی جے پی کے اعلیٰ رہنما اور میڈیا کا ایک بڑا حصہ جنگی جنون کو ہوا دے رہا تھا، وزرا کے مطابق 6 مئی کو اہداف حاصل ہونے کے بعد حکومت نے آپریشن ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مودی نے یہ واضح نہیں کیا کہ ٹرمپ بار بار جنگ بندی کا سہرا اپنے سر کیوں لے رہے ہیں؟، آپریشن سندور کے دوران بھارتی لڑاکا طیارے تباہ ہونے سے متعلق بھی بھارتی سرکار خاموش رہی جب کہ بھارت کے پاکستان کو بطور دہشت گرد پیش کرنے کےباوجود آئی ایم ایف و اے ڈی بی سے اربوں کے قرضے کیسے ملے؟۔
دی وائر نے رپورٹ کیا کہ حکومت نے پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی دعوتوں پر خاموشی اختیار کی، چین کی پاکستان کو دی گئی مدد اور پہلگام حملے پر کسی بھی ملک کی پاکستان کی مذمت نہ کرنے پر حکومتی خاموشی برقرار رہی۔
دی وائر کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے میں انٹیلیجنس ناکامی پر سوالات، حکومت خاموش رہی کہ دہشت گرد کیسے آئے، حملہ کیا اور بچ نکلے؟۔ حکومت حملے کے وقت سیکیورٹی اور طبی سہولتوں کی کمی پر بھی جواب دینے سے قاصر رہی۔
بھارتی اخبار نے کہا کہ سرکاری بیانات نے ہندوتوا، جارحیت اور جذباتی بیانیے کے ذریعے حزبِ اختلاف کی جائز تنقید کو دبا دیا جب کہ حکومت نے آپریشن سندور سے متوقع نتائج حاصل نہ کرنے کا اعتراف کیا اور ٹرمپ کے انکشاف نے مودی سرکار کے ثالثی سے انکار اور خودمختاری کے بیانیے کو بے نقاب کردیا۔
دی وائر کا مزید کہنا تھا کہ در حقیقت آپریشن سندور میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت پر بی جے پی کا ردعمل ہی شکست کا اعتراف تھا، بی جے پی پارلیمنٹ کو قومی سلامتی پر مکالمے کے بجائے تنقید دبانے اور پروپیگنڈا پھیلانے کا ذریعہ بناچکی ہے۔