پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے پاکستان آٹو موٹیو انسٹیٹویٹ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا، جہاں مقامی پارٹس کی کوالٹی چیک کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرط پر اکتوبر سے لوکل گاڑیوں میں 57 سیفٹی اسٹینڈرڈز لاگو ہوں گے، جبکہ ایکسیڈینٹل ٹائپ ڈی گاڑیوں کی درآمد پر مکمک پابندی عائد ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا ایف بی آر میں کرپشن ہونے کا انکشاف
ذرائع کا کہنا ہے کہ 30 ستمبر سے امپورٹ پالیسی آرڈر میں تبدیلی کی جائے گی، غیرتصدیق شدہ نئی گاڑیاں مارکیٹ میں فروخت نہیں ہو سکیں گی، واضح رہے کہ مقامی گاڑیوں میں اس وقت صرف 17 سیفٹی اسٹینڈرڈز اپلائی ہو رہے ہیں۔
لوکل مینوفیکچررز کو گاڑی کی کوالٹی کے لیے ہیڈکوارٹر سے لائسنس لینا لازمی ہوگا، اس حوالے سے ڈمپنگ کنٹرول اور لوکل مینوفیکچرنگ کے لیے قانون سازی مکمل کی جائے گی، جبکہ گاڑیوں کی درآمد اور فروخت کے لیے انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کا لائسنس لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ناقص گاڑی یا پارٹس کی صورت میں کمپنی ری کال کرنے کی پابند ہوگی، ری کال نہ کرنے پر دو سے تین سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے، جبکہ نئی گاڑیوں پر موٹر وہیکل انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025 لاگو ہوگا۔