برطانیہ، فرانس، کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان اور یورپی یونین سمیت 25 ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں اسرائیل سے غزہ جنگ فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں شہریوں کی حالت تباہی و بربادری کی نئی بلندیوں تک پہنچ چکی ہے۔بیان میں اسرائیل کی امدادی پالیسی کو “خطرناک” اور “انسانی وقار سے محروم” قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں امداد کے متلاشی مزید 38 فلسطینی شہید، تل ابیب میں جنگ بندی کے حق میں مظاہرے
اسرائیل پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس کی امدادی ترسیل کی پالیسی نے فلسطینیوں کو بنیادی ضروریات جیسے پانی اور خوراک سے محروم کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں 800 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بیان میں اسرائیل سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے پارلیمنٹ میں کہا کہ “کوئی فوجی حل نہیں ہے” اور “اگلی جنگ بندی آخری ہونی چاہیے”۔ انہوں نے امریکہ، قطر اور مصر کی سفارتی کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں: غزہ میں صدی کی بدترین نسل کشی جاری ہے،اسپینش وزیراعظم پھٹ پڑے
اسرائیل نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان حقیقت سے دور ہے اور حماس پر دباؤ ڈالنے کے بجائے اسرائیل پر تنقید کی جا رہی ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ بیان حماس پر دباؤ کم کرتا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 59,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسی دوران، اسرائیلی فوج نے غزہ کے وسطی شہر دیر البلح میں زمینی اور فضائی حملے تیز کر دیے ہیں، جس سے ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل کی امدادی پالیسیوں اور شہریوں پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔