پاکستان ٹیلی ویژن کے ہردلعزیز میزبان، ناول نگار، کالم نگار اور معروف اسکالرقریش پور کو بچھڑے 13 برس بیت گئے تاہم ان کی ذہانت اور منفرد انداز گفتگو آج بھی یادوں میں زندہ ہے۔
قریش پور کا اصل نام ذوالقرنین قریشی تھا اور وہ 1932 میں پیدا ہوئے تھے، 1970 کی دہائی میں شروع ہونے والے پروگرام ‘کسوٹی’ کی میزبانی سے عوامی پذیرائی حاصل کرنے والے قریش پور اپنے علم اور ذہانت کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے مقبول پروگرام ’کسوٹی‘ کے ذریعے عبید اللہ بیگ اور افتخار عارف کے ساتھ ساتھ ملگ گیر شہرت حاصل کرنے والے قریش پور نے سنہ 1972 میں پی ٹی وی سے باقاعدہ وابستگی اختیار کی، وہ اپنی ذمہ داریوں کے اعتبار سے کنٹرولر پریزنٹیشن بنے اور اسی حیثیت میں سنہ 1992 میں سبک دوش ہوئے۔
کسوٹی ایک ایسا علمی، ادبی اور تہذیبی پروگرام تھا جس کے روح رواں عبیداللہ بیگ، قریش پور اور افتخار عارف تھے، اس پروگرام میں 20 سوالوں میں کسی بھی شخصیت یا جگہ کو بوجھنا ہوتا تھا، اور میزبان بہت ہی دلچسپ انداز میں آسانی سے بوجھ لیتے تھے۔
قریش پور اپنے دھیمے لہجے اور مختلف موضوعات پر گرفت کے باعث ناظرین کے پسندیدہ کمپیئر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف کالم نگار عبید اللہ بیگ کو دنیا سے رخصت ہوئے 12 سال بیت گئے
قریش پور نے پاکستان ٹیلی وژن کے جن پروگراموں کی میزبانی ان میں کسوٹی، لفظ کی تلاش، شیشے کا گھر، ذوق آگہی، منزل، میزان، الیکشن کوئز اور یو این کوئز کے نام سر فہرست ہیں، ان کے رخصت ہونے سے پاکستان ٹیلی ویژن میں ایک ایسا خلا پیدا ہوگیا ہے جسے کبھی پر نہیں کیا جاسکتا۔