سابق روسی صدر کے بیانات کے بعد امریکا روس تعلقات میں ڈرامائی کشیدگی کا عنصر در آیا ہے، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے اہم اقدام کرنے کا حکم دے دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق روسی صدر دمتری میدویدیف کے “انتہائی اشتعال انگیز” بیانات کے جواب میں دو نیوکلیئر آبدوزوں کو “مناسب علاقوں” میں تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔
مزید پڑھیں: روس میں 8.8 شدت کا زلزلہ: امریکا، جاپان اور دیگر ممالک میں سونامی کا خطرہ
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ قدم احتیاطی تدبیر کے طور پر اٹھایا گیا ہے تاکہ “غیر ارادی نتائج” سے بچا جا سکے۔
ٹرمپ نے “ٹروتھ سوشل” پر اپنے پیغام میں کہا کہ “الفاظ بہت اہم ہوتے ہیں اور اکثر غیر ارادی نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔ امید ہے کہ اس بار ایسا نہیں ہوگا۔” انہوں نے ان آبدوزوں کی تعیناتی کی جگہ ظاہر نہیں کی، جو امریکی عسکری پالیسی کے مطابق خفیہ رکھی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ میدویدیف، جو اس وقت روسی سیکیورٹی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین ہیں، نے حالیہ دنوں میں امریکہ کو سخت دھمکیاں دی ہیں۔ یہ دھمکیاں اس وقت آئیں جب ٹرمپ نے روس کو یوکرین میں جنگ بندی پر مجبور کرنے کے لیے معاشی پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔
مزید پڑھیں: روس نے امریکا کو واضح وارننگ دیدی ، اسرائیل سے متعلق اہم بیان جاری
ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ایک دھمکی دی گئی تھی جو نا مناسب تھی۔ میرا فرض ہے کہ اپنے لوگوں کی سلامتی کے لیے محتاط رہوں۔” تاہم، انہوں نے واضح نہیں کیا کہ تعینات کی جانے والی آبدوزیں نیوکلیئر پاورڈ ہیں یا نیوکلیئر وارہیڈز سے لیس۔
دوسری جانب، کریملن نے فی الحال اس مسئلے پر کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دیا، تاہم ٹرمپ کے بیان کے بعد ماسکو اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھی گئی۔
ٹرمپ اور میدویدیف کے درمیان سوشل میڈیا پر ذاتی حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پوتن کو 8 اگست تک جنگ ختم کرنے کی ڈیڈلائن دی ہے، جسے ماسکو نے نظرانداز کر دیا ہے۔ میدویدیف نے اس ڈیڈلائن کو “ڈرامائی” قرار دیا اور کہا کہ “روس کو کوئی پرواہ نہیں”۔
مزید پڑھیں: روس امریکا تناؤ، امریکی برطانوی وزرائے خارجہ کی نیٹو سیکرٹری جنرل سے ملاقات
میدویدیف نے جمعرات کو ٹیلیگرام پر “ڈیڈ ہینڈ” نظام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خبردار کیا تھا، جسے بعض دفاعی ماہرین نے روس کے جوابی نیوکلیئر حملے کے کنٹرول سسٹم سے تعبیر کیا۔
ٹرمپ نے جمعرات کو میدویدیف کو “ناکام سابق صدر” قرار دیتے ہوئے تنبیہ کی کہ “وہ خطرناک حد میں داخل ہو رہے ہیں۔”
یہ صورتحال ایک بار پھر روس اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی علامت ہے، جو یوکرین جنگ کے تناظر میں خطرناک موڑ اختیار کر سکتی ہے۔