بھارت کی بڑھتی ہوئی ہٹ دھرمی اور غرور نے عالمی سفارتی حلقوں کو بھی حیران کر دیا اور وزیر اعظم نریندر مودی کے سفارتی آداب کی خلاف ورزی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
جرمنی کے معتبر اخبار فرینکفرٹر الگمائنے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے حالیہ ہفتوں میں چار مرتبہ فون پر بات کرنے کی کوشش کی، مگر چائے والا وزیراعظم ایک بھی کال سننے کو تیار نہ ہوا۔
ذرائع کے مطابق مودی سرکار کا یہ رویہ بھارت کے اندرونی خوف یا مغروری کو ظاہر کرتا ہے، جو امریکا کی جانب سے بھارت پر 50 فیصد درآمدی ٹیرف لگانے کے بعد سامنے آیا۔
یاد رہے کہ یہ ٹیرف صرف بھارت پر ہی نہیں بلکہ برازیل کے بعد سب سے زیادہ سخت تجارتی سزا ہے، جو امریکا نے کسی ملک پر عائد کی ہو۔
امریکی تھنک ٹینک سے تعلق رکھنے والے معروف تجزیہ کار مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے کہ اگر جرمن اخبار کا یہ انکشاف درست ہے تو امریکا اور بھارت کے درمیان تعلقات ایک خاموش بحران کا شکار ہیں، اور ذاتی سطح پر مودی اور ٹرمپ کے قریبی تعلقات کو بھی شدید دھچکا لگا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے امریکا اور بھارت کے تجارتی تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔ بھارت کی جانب سے ایک اہم تجارتی معاہدہ مؤخر کیے جانے کے بعد امریکا نے سخت رویہ اپناتے ہوئے بھارت پر 50 فی صد ٹیرف نافذ کر دیا تھا۔