جدہ: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے گریٹر اسرائیل کے قیام اور غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کو یکسر مسترد کردیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے اسرائیل کے غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ تل ابیب کو فلسطینی عوام کے خلاف جارحانہ اقدامات سے باز رکھنے کے لیے مؤثر دباؤ ڈالا جائے۔
جدہ میں وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی منصوبہ، جس کے تحت غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول قائم کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے، ناقابل قبول ہے اور فلسطینی عوام کو زبردستی بے دخل کرنے کی کسی بھی اسکیم کو رد کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: حماس کا عرب لیگ اور او آئی سی کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ
اعلامیے میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے گریٹر اسرائیل سے متعلق بیانات کو انتہا پسندانہ اور بین الاقوامی قوانین و اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
او آئی سی نے کہا کہ اسرائیل دو ریاستی حل کو سبوتاژ کرنے کے لیے مغربی کنارے میں متنازعہ E1سیٹلمنٹ منصوبے کو آگے بڑھا رہا ہے، جس سے مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے کے درمیان تقسیم پیدا ہو گی۔
تنظیم نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ اس نے غزہ میں صحافیوں کو نشانہ بنایا، جو جنگی جرم اور صحافتی آزادی پر حملہ ہے۔
مزید کہا گیا کہ اسرائیل کی حالیہ ہٹ دھرمی نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے امکانات کو بھی ناکام بنایا، جس سے انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا۔
مزید پڑھیں: او آئی سی نے غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کردیا
او آئی سی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ چارٹر کے باب ہفتم کے تحت اپنی قانونی و انسانی ذمہ داریاں پوری کرے اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اعلامیے میں رکن ممالک سمیت عالمی طاقتوں پر بھی زور دیا گیا کہ اسرائیل پر پابندیاں عائد کریں، اسلحہ کی فراہمی معطل کریں اور سفارتی و معاشی تعلقات پر نظرثانی کریں۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حملوں میں اب تک 62 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ غزہ قحط اور تباہی کے دہانے پر ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ نومبر میں عالمی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، جبکہ اسرائیل پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کا مقدمہ بھی چل رہا ہے۔