اردو ادب کے معروف ترقی پسند شاعر، لازوال غزلوں کے خالق اور حق و صداقت کے ترجمان احمد فراز کو دنیا سے رخصت ہوئے آج 17 برس بیت گئے لیکن ان کا کلام آج بھی دلوں میں زندہ ہے۔
احمد فراز 12 جنوری 1931 کو کوہاٹ میں پیدا ہوئے، وہ اپنے اشعار کے ذریعے انسانی حقوق، آزادی اظہار اور ظلم کے خلاف ایک مضبوط آواز بن کر ابھرے، ان کی شاعری میں جہاں محبت اور جمالیات کا رنگ جھلکتا ہے، وہیں ظلم و جبر کے خلاف ایک انقلابی لہجہ بھی نمایاں نظر آتا ہے۔
جنرل ضیاء الحق کے دورِ آمریت میں احمد فراز کو اپنے نظریات کی قیمت قید و بند کی صعوبتوں کی صورت میں چکانا پڑی، مگر انہوں نے کبھی اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے کا انتخاب نہیں کیا، وہ ہمیشہ اپنے قلم کے ذریعے سچ بولتے رہے۔
احمد فراز کو ان کی ادبی خدمات پر کئی قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا، تاہم اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنے والے اس شاعر نے جنرل پرویز مشرف کے دور میں حکومتی پالیسیوں پر اختلاف کے باعث اپنا سرکاری ایوارڈ واپس کر دیا۔
احمد فراز 25 اگست 2008 کو انتقال کر گئے، مگر ان کی شاعری، فکر اور نظریات آج بھی ہر اس شخص کے دل کی آواز ہیں جو آزادی، انصاف اور انسانیت پر یقین رکھتا ہے۔