امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے 80 طلبہ کی ڈگریاں منسوخ کردیں۔
ان میں سے بعض طلبہ کو تین سال تک معطلی کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکہ، یونیورسٹیز میں اسرائیل مخالف مظاہرے، 100 طلبہ گرفتار
طلبہ تنظیم “کولمبیا یونیورسٹی اپارتھائیڈ ڈائیویسٹ” (CUAD) نے تصدیق کی ہے کہ یہ سزائیں 2024 میں یونیورسٹی کیمپس میں لگائے گئے فلسطین حمایت مظاہروں اور خاص طور پر “بٹلر لائبریری” کے قبضے کی کارروائیوں سے منسلک ہیں۔
یونیورسٹی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ یہ تادیبی اقدامات مئی 2025 کے تعلیمی خلل اور 2024 میں “ایلومنائی ویک اینڈ” کے دوران لگنے والے کیمپ کی وجہ سے کیے گئے ہیں، جو یونیورسٹی پالیسیوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ پر امریکی یونیورسٹیز میں احتجاج کے دوران بڑے پیمانے پر گرفتاریاں
تاہم CUAD کا کہنا ہے کہ فلسطین سے متعلق ان مظاہروں پر دی جانے والی سزائیں ماضی کے دیگر احتجاجات یا تدریسی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے والے مظاہروں سے کہیں زیادہ سخت ہیں۔
تنظیم نے اعلان کیا کہ:
“ہم خوف زدہ نہیں ہوں گے، ہم فلسطینیوں کی آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔”
مظاہروں کے نتیجے میں عالمی تحریک کا آغاز
کولمبیا یونیورسٹی میں 2024 کے دوران لگائے گئے pro-Palestinian احتجاجی کیمپوں نے عالمی سطح پر ایک بڑی تحریک کو جنم دیا، جس میں دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف امریکی جامعات میں احتجاج
یونیورسٹی انتظامیہ نے ان مظاہروں کے خلاف سخت موقف اپناتے ہوئے نیویارک پولیس کو کیمپس میں داخلے کی اجازت دی جس کے نتیجے میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کیا گیا۔
مئی 2025 کے امتحانی سیزن میں بھی مظاہرین نے یونیورسٹی کی بٹلر لائبریری پر قبضہ جاری رکھا، اور مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی ایسی کمپنیوں سے مالی تعلقات ختم کرے جو اسرائیلی فوج سے منسلک ہیں۔
ٹرمپ حکومت سے تنازع اور وفاقی فنڈز کا مسئلہ
کولمبیا یونیورسٹی کو ٹرمپ انتظامیہ سے وفاقی فنڈز میں کٹوتی کے مسئلے کا سامنا بھی ہے۔ حکومت نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی یہودی طلبہ کو ہراسانی سے بچانے میں ناکام رہی ہے، اور اسی بنیاد پر تقریباً 400 ملین ڈالر کے فنڈز روک دیے گئے ہیں۔
یونیورسٹی کی قائم مقام صدر کلیر شپ مین کو مئی کی گریجویشن تقریب میں طلبہ نے سخت نعرے بازی کا نشانہ بنایا۔
دوسری جانب ہارورڈ یونیورسٹی نے بھی حکومت کی طرف سے دباؤ کے خلاف عدالت سے رجوع کر رکھا ہے تاکہ اپنی پالیسیوں کا دفاع کیا جا سکے۔
رہنما محمود خلیل کا واشنگٹن میں موقف
کولمبیا یونیورسٹی کے احتجاجی رہنما محمود خلیل، جنہیں ٹرمپ انتظامیہ نے ملک بدر کرنے کا ہدف بنایا تھا، نے واشنگٹن ڈی سی میں قانون سازوں سے ملاقات کی۔ خلیل کو کچھ عرصہ قبل امیگریشن حراست سے رہا کیا گیا تھا۔ وہ بھی امریکہ میں pro-Palestinian سرگرمیوں پر دباؤ کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔
یہ اقدامات ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب غزہ میں قحط اور غذائی قلت سے ایک دن میں کم از کم 15 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں ایک 6 ہفتے کا بچہ بھی شامل ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان سزاؤں اور امریکہ میں فلسطینی حامیوں کے خلاف بڑھتے دباؤ کو اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔