اسلام آباد: قومی اسمبلی نے پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی بل 2025 منظور کرلیا ہے جس کے تحت ایک نئی اتھارٹی قائم کی جائے گی جو ملک میں زمینی سرحدی تجارت، املاک کے معاملات اور لینڈ پورٹ آپریٹرز کی نگرانی جیسے اہم امور کی ذمہ داری سنبھالے گی۔
قومی اسمبلی سے منظور شدہ بل کے مطابق پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی کے نام سے ایک خود مختار ادارہ قائم کیا جائے گا جس کا ہیڈ آفس اسلام آباد میں ہوگا۔ اتھارٹی کو املاک کی خرید و فروخت، تبادلہ، اور واگزار کرانے کے مکمل اختیارات حاصل ہوں گے۔
اتھارٹی کی نگرانی کے لیے ایک 15 رکنی گورننگ کونسل تشکیل دی جائے گی جسے وزیر اعظم پاکستان نامزد کریں گے۔
اس گورننگ کونسل کے نمایاں اراکین میں منسٹر آف ایڈمنسٹریٹیو ڈویژن (صدر کونسل)، سیکرٹریز ایڈمنسٹریٹیو ڈویژن، کامرس، مواصلات، دفاع، ریونیو، منصوبہ بندی اور فوڈ سیکیورٹی شامل ہوں گے۔
علاوہ ازیں ڈی جی ایف آئی اے، ایم ڈی پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی، چیف ایگزیکٹو ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی، ممبر کسٹمز، چیمبر آف کامرس کی نمائندہ تنظیم کا صدر، اکنامک اور لیگل ایکسپرٹ سمیت ایڈیشنل سیکرٹری بارڈر مینیجمینٹ ونگ بھی گورننگ کونسل کے نمایاں اراکین ہوں گے۔
گورننگ کونسل کا اجلاس سال میں کم از کم دو بار بلایا جائے گا جو اتھارٹی کی مجموعی نگرانی اور پالیسی اقدامات پر سفارشات مرتب کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔
اتھارٹی کی ساخت اور ذمہ داریاں
اتھارٹی کا چیئرپرسن مینجنگ ڈائریکٹر ہوگا جب کہ سیکرٹری کے طور پر پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر کام کریں گے۔
دیگر اہم اراکین میں ایڈیشنل سیکرٹری (ایڈمنسٹریٹیو ڈویژن، وزارت دفاع، کامرس)، چیئرمین این ایچ اے، ڈائریکٹر ملٹری آپریشنز اور ایڈیشنل ڈی جی امیگریشن (ایف آئی اے) بھی شامل ہوں گے۔
اتھارٹی کی اہم ذمہ داریوں میں لینڈ پورٹس کی تیاری اور نظم و نسق، تجارتی سرگرمیوں کی نگرانی، لینڈ پورٹ آپریٹرز کی کارکردگی کا جائزہ اور سامان کی فوری کلیئرنس کے لئے حکمت عملی کی تیاری اور عملدرآمد شامل ہیں۔