اسٹار لنک اور دیگر عالمی سیٹلائیٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی مستقل رجسٹریشن کیلئے راہ ہموار ہوگئی، پاکستان اسپیس ایکٹیوٹی ریگولیٹری بورڈ نے خلائی ریگولیٹری فریم ورک کا مسودہ تیار کرلیا۔
پی ایس اے آر بی نے خلائی ریگولیٹری فریم ورک پر اسٹیک ہولڈرز سے رائے طلب کرنے کے لیے خلائی ریگولیٹری فریم ورک کا مسودہ پی ٹی اے، پیمرا اور دیگر اداروں کو بھیج دیا گیا ہے، اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کے بعد خلائی ریگولیٹری فریم ورک کو حتمی شکل دی جائیگی۔
ذرائع کے مطابق بین الاقومی بہترین اصولوں سے ہم آہنگ فریم ورک تیار کیا جارہا ہے، جس میں خلائی خدمات کے لیے واضح لائسنسنگ سسٹم، خطرات اور حفاظتی اقدامات کے علاوہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری، سائبر سیکیورٹی اور ڈیٹا پروٹیکشن جیسے نکات بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں اسٹار لنک سیٹلائٹ کا خوبصورت نظارہ
عالمی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی جانب سے پاکستان کی خلائی مارکیٹ میں دلچسپی کے اظہار کے بعد ایلون مسک کی کمپنی اسٹارلنک کو مارچ 2025 میں عارضی این او سی جاری کیا گیا تھا، تاہم اسٹار لنک کو نئے فریم ورک کے تحت مستقل لائسنس کیلئے دوبارہ درخواست دینا ہوگی۔
واضح رہے کہ چین کی شنگھائی اسپیس کام سیٹلائٹ ٹیکنالوجی اور دیگر عالمی کمپنیاں بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہشمند ہیں، یہی وجہ ہے کہ دسمبر 2023 میں پاکستان کی قومی اسپیس پالیسی، جبکہ فروری 2024 میں پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز رولز کی منظوری دی گئی۔
پاکستان اسپیس ایکٹیوٹی ریگولیٹری بورڈ تمام خلائی سرگرمیوں کی نگرانی کا مجاز ادارہ ہے، اور سیٹلائیٹ سروس فراہم کرنیوالی کمپنیوں کو پہلے پی ایس اے آر بی سے رجسٹریشن حاصل کرنا ہوگی اس کے بعد انہیں پی ٹی اے سے لائسنس جاری کیا جائے گا۔