کراچی: لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیسز میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے آغاز پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ شہری ذولفقار میرانی، مہران، شاہجہان اور سارنگ وآپس اگئے۔
سرکاری وکیل کے مطابق لاپتہ ذوالفقار پولیس اہلکار ہے، اسکا کہنا ہے کہ وہ دماغی مسائل کی وجہ سے گھر سے نکل گیا تھا جبکہ شہری تھانہ سچل، نسیم نگر حیدرآباد حدود سے لاپتہ ہوئے تھے۔
عدالت نے لاپتہ شہری سید خرم شاہ کی بازیابی کا معاملہ لاپتہ افراد کی کمیشن بھیجنے کا حکم دیا جس کے بعد وکیل نے بتایا کہ لاپتہ شہری کی گمشدگی کا مقدمہ تھانہ سچل میں درج ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ لاپتہ شہری اسد اللہ کی گرفتاری پولیس نے ظاہر کردی ہے، تاہم اس کو پولیس نے جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ مقدمہ ختم کیا جائے، تاہم اس پر عدالت نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ لاپتہ افراد کی درخواست پر آپ مقدمہ ختم کرنے کی استدعا کیسے کر رہے ہیں، کیا آپ کو پہلے ہی اندازہ تھا کہ اسد اللہ کی سرگرمیوں کے باعث مقدمہ ضرور ہوگا؟ آپ کی درخواست بازیابی سے متعلق تھی، جو کہ اب غیر مؤثر ہو چکی ہے، ضمانت کی درخواست دائر کریں۔
دوسری جانب ایف آئی آر نے اپنے متن میں کہا کہ اسد اللہ جعلی بریگیڈیئر بن کر لوگوں سے فراڈ کرتا تھا، اس سے بریگیڈیئر کا جعلی کارڈ بھی ملا۔
بعدازاں عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی۔