ایران کے سابق ایٹمی اہلکار نے حالیہ بیان میں انکشاف کیا ہے کہ ایران پر ہونے والے حالیہ حملے کے دوران ملکی ایٹمی ادارے مکمل طور پر فوجی احکامات کے تابع تھے اور تمام سرگرمیاں دفاعی پالیسی کے تحت انجام دی جا رہی تھیں۔
اہلکار کے مطابق حملے کے وقت تہران ری ایکٹر مکمل طور پر بند تھا اور کسی قسم کا ریڈیائی یا کیمیائی اخراج کنٹرول ایریا سے باہر نہیں ہوا۔
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ عوام اور ماحول پر تابکاری کے کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔
سابق ایٹمی اہلکار نے کہا کہ اگرچہ اس بار کوئی بڑا جانی یا ماحولیاتی نقصان نہیں ہوا لیکن ایسے حملے مستقبل میں بڑے خطرات کا باعث بن سکتے ہیں، لہٰذا ایران کو اپنی ایٹمی تنصیبات کی سیکیورٹی مزید سخت کرنا ہوگی۔
بیان میں عالمی برادری پر بھی شدید تنقید کی گئی۔ سابق اہلکار کے مطابق نہ تو عالمی طاقتوں نے ایران پر حملے کو روکا اور نہ ہی اس کی مذمت کی، جو کہ عالمی ضمیر کی ناکامی کا ثبوت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران اب بھی حالتِ جنگ میں ہے اور ایسی صورتِ حال عالمی امن کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔