عام طور پر گدھے کے گوشت کو دوسرے گوشت (جیسے گائے یا بکرے) سے پہچاننا مشکل ہوسکتا ہے، لیکن کچھ عام نشانیاں یہ ہوسکتی ہیں، جو آج ہم آپکو اس رپورٹ میں بتائیں گے۔
بول نیوز اسلام آباد میں گدھے کی گوشت کی فروخت سے متعلق اصل صورتحال سامنے لے آیا، پاکستان میں گدھے کے گوشت کی فروخت کی اجازت نہیں ہے لیکن اس کے باوجود متعدد بار اس کے فروخت کی خبر سامنے آجاتی ہے جس سے عوام شدید غم و غصے میں مبتلا ہوجاتی ہے کہ وہ گائے بکرے کے نام پر کہیں گدھے کا گوشت تو نہیں کھا رہے؟
چند روز قبل اسلام آباد فوڈ اتھارٹی نے ترنول میں چھاپہ مار کر 50 سے زائد گدھے اور 25 من گوشت برآمدکیا تھا۔ ترنول کے علاقے میں گدھوں کےگوشت کے لیے سلاٹرہاؤس بنایا گیا تھا، جس میں گدھے ذبح کر کےگوشت کولڈ اسٹوریج میں رکھا جاتا تھا، گوشت کا ایک حصہ پاکستان میں غیر ملکی باشندوں کو بھجوایا جاتا تھا اور گدھے کی کھالیں اور گوشت بیرون ملک بھی سپلائی کیا جاتا تھا۔
بول نیوز کی رپورٹ کے مطابق ترنول میں سلاٹر ہاؤس سے تحویل میں لیے گئے چینی شہری زونگ وی اس وقت پولیس کی حراست میں ہے جبکہ ڈائریکٹر اسلام آباد فوڈ اتھارٹی اور ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز کا کہنا ہے کہ گدھوں کے گوشت کی لوکل مارکیٹ میں سپلائی ہونے کی کوئی شواہد نہیں ملے۔
اس صورتحال کے پیش نظر عوام کے لیے یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ وہ گدھے گائے اور بکرے کے گوشت میں کیسے فرق کر سکیں اس متعلق ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ گدھے کا گوشت گائے اور بکرے کی نسبت زیادہ سرخی مائل ہوتا ہے۔
دوسری جانب چیئرمین آل پاکستان میٹ ایسوسی اییشن کا کہنا ہے کہ گدھے کا گوشت، گائے اور بکرے سے بھی مہنگا ہوتا ہے۔
انہوں نے حکومت سے اسلام اباد میں سلاٹر ہاؤس کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان نے چائنیز کو گدھوں کے سلاٹر کا سلاٹر ہاؤس کا لائسنس جاری کر کے ظلم کیا یہ فیصلہ واپس لیا جائے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد کے علاقے ترنول میں گدھے کا گوشت برآمد ہونے والے واقعے نے عوام میں تشویش کی لہر پیدا کردی لیکن پولیس کی جانب سے اب تک کی تحقیقات کی روشنی میں گدھے کا گوشت لوکل مارکیٹس اور ہوٹلز میں سپلائے ہونے کے شواہد نہیں ملے۔