انسداد ہیضہ کے لیے شروع کیے گئے قومی پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ پروگرام قومی سطح پر صحت عامہ کے لیے ایک انتہائی اہم اور بروقت اقدام ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ صحت کے نظام کو مضبوط بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔
وفاقی وزیر نے عالمی اداروں کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ صحت کے شعبے میں پائیدار بہتری کے لیے مقامی اور بین الاقوامی شراکت داری ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف حکومت یا عوام اکیلے کچھ نہیں کر سکتے، ہمیں اجتماعی طور پر اپنے طور طریقے اور طرز زندگی کو بھی درست کرنا ہوگا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ موجودہ مسائل کے حل کے لیے ان کی جڑوں کو سمجھنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ چھوٹے امراض کا علاج مقامی سطح پر ممکن بنایا جائے تاکہ بڑے اسپتالوں پر بوجھ کم ہو۔
وفاقی وزیر نے اپنے خطاب میں صحت عامہ سے متعلق کچھ تشویشناک حقائق پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان میں 43 فیصد پیدا ہونے والے بچوں کی ذہنی افزائش مکمل نہیں ہو رہی جبکہ ہر سال تقریباً 11 ہزار مائیں دوران حمل انتقال کر جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حقائق پر خاموشی اختیار کرنا ہمارے معاشرے کے مستقبل سے غفلت برتنے کے مترادف ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کسی پر الزام تراشی یا حکومت کو موردِ الزام ٹھہرانے سے ہمارے بچے بیماریوں سے محفوظ نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ایک صحت مند معاشرہ ہماری مشترکہ خواہش ہے اور اس کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
وفاقی وزیر مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ حکومت صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پالیسی سطح سے لے کر بنیادی یونٹ تک ہر سطح پر اصلاحات لا رہی ہے تاکہ عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کیا جا سکے۔