تیونس: غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کے مشن پر گامزن عالمی صمود فلوٹیلا (GSF)کے ایک جہاز پر تیونس کی حدود میں ڈرون حملہ کیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا کلے مطابق صمود فلوٹیلا کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ جانے والے اس کے اہم جہاز “فیملی بوٹ” کو تیونس کی بندرگاہ سیدی بوسعید میں ڈرون سے نشانہ بنایا گیا ہے، تاہم اس حملے میں چھ مسافروں سمیت عملے کے تمام افراد محفوظ رہے۔
صمود فلوٹیلا کے مطابق جہاز کے مرکزی اور ذیلی ڈیک کو آگ لگنے سے نقصان پہنچا، جبکہ کسی قسم کے جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔
The main Samud Flotilla boat was attacked
Who would sabotage a nonviolent civilian humanitarian ship carrying only aid to break the illegal siege on Gaza?
The usual suspects pic.twitter.com/psQRCoHwya
— risky (@riskythegreat1) September 9, 2025
دوسری جانب تیونس کی وزارت داخلہ نے ڈرون حملے کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جہاز پر آگ خود لگی تھی۔
صمود فلوٹیلا کے بیان کے مطابق یہ جہاز اس بین الاقوامی مہم کا حصہ ہے جو اسرائیلی ناکہ بندی توڑ کر غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد لے جانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس مہم میں 44 ممالک کی نمائندگی شامل ہے، جن میں سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ اور پرتگالی سیاستدان ماریانا مورٹاگوا بھی شریک ہیں۔
جی ایس ایف نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں جہاز پر اوپر سے آتی ہوئی ایک روشن چیز ٹکراتی ہوئی دیکھی جا سکتی ہے، جس کے بعد دھواں اٹھتا ہے۔ واقعے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ سیدی بوسعید بندرگاہ کے باہر جمع ہوگئے اور فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے “فری فلسطین” کے نعرے لگائے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 2007 سے غزہ پر بحری ناکہ بندی مسلط کر رکھی ہے۔ موجودہ جنگ کے دوران یہ ناکہ بندی مزید سخت ہوگئی ہے، جبکہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور کئی علاقوں میں قحط کی صورتحال ہے۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ فرانسسکا البانیزے، جو اس وقت بندرگاہ پر موجود تھیں، نے کہا کہ “ہم نہیں جانتے حملہ کس نے کیا، لیکن اگر یہ اسرائیل نے کیا تو یہ تیونس کی خودمختاری پر حملہ ہے۔”
اسرائیلی حکام نے تاحال اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔