تھرپارکر کی تحصیل نگرپارکر کے نواحی گاؤں نیباڑو میں تین ماہ قبل ہونے والے غیرت کے نام پر قتل کے کیس میں پولیس نے ایک اور نوجوان کو گرفتار کر لیا ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ میں جرگے کے بعد مبینہ زیادتی کا شکار لڑکی کا اغواء اور قتل
پولیس نے یہ گرفتاری مقتولہ کے حمل کی ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد کی ہے، مقتولہ کے حمل کی ڈی این اے رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
واقعے کی تفصیل:
پولیس کے مطابق، رات کو سوئی ہوئی لڑکی، دھانی کپری کو اس کے والد بادل کپری اور بھائی میر حسن نے کلہاڑی کے وار سے قتل کیا۔ بعد ازاں لاش کو قریبی کنویں میں پھینک کر اسے خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔
ماں کی فریاد، ماموں کی مدعیت:
مقتولہ کی ماں نے واقعے کا راز اپنے بھائی (یعنی مقتولہ کے ماموں) کو بتایا، جس پر انہوں نے پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے لاش کو نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے نگرپارکر اسپتال منتقل کیا، جبکہ والد اور بھائی کو گرفتار کر کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔
ڈی این اے سے انکشاف:
پولیس کے مطابق، ماموں کی دی گئی ایف آئی آر میں ذکر کیا گیا تھا کہ لڑکی کے تعلقات محلے کے ایک نوجوان قاسم سے تھے۔ اس بنیاد پر فارنزک اور کیمیکل ٹیسٹ کے لیے نمونے لیبارٹری بھیجے گئے۔
مزید پڑھیں: سزا یا ہرجانہ ! بلوچستان میں قتل کی گئی خاتون کون تھی،آخری الفاظ کیاکہے؟
تین ماہ بعد موصول ہونے والی ڈی این اے رپورٹ کے مطابق مقتولہ دھانی کپری پانچ ماہ کی حاملہ تھی، اور حمل کا ڈی این اے قاسم سے میچ کر گیا ہے۔
ملزم کا اعتراف:
پولیس نے قاسم کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا، جہاں اس نے بیان دیا کہ اس کے مقتولہ سے گزشتہ تین سال سے تعلقات تھے۔
عدالت نے ملزم کو جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
موجودہ صورتحال:
والد، بھائی اور قاسم تینوں گرفتار ہیں، جبکہ کیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کو چھپانے کی مکمل منصوبہ بندی کی گئی تھی، مقتولہ کی ماں اور ماموں نے کیس کو منظر عام پر لانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
یہ کیس نہ صرف غیرت کے نام پر قتل بلکہ جنسی استحصال، بدنامی کے خوف، اور سماجی دباؤ جیسے مسائل کو اجاگر کرتا ہے، جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور معاشرے کو سنجیدہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔