تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے خونریز سرحدی تنازع کے خاتمے کے لیے جنگ بندی مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، تاہم دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں ہنوز جاری ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان یہ پیش رفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیش کش کے بعد سامنے آئی ہے، تاہم دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں بدستور جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: تھائی لینڈ-کمبوڈیا سرحدی جھڑپیں شدت اختیار کر گئیں، 32 ہلاک، 130 سے زائد زخمی
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان چند روز سے جاری لڑائی میں اب تک کم از کم 33 افراد ہلاک اور 1 لاکھ 68 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔
ٹرمپ نے ہفتے کے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر بتایا کہ انہوں نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے رہنماؤں سے بات کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر دشمنی جاری رہی تو امریکا دونوں ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے روک سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: تھائی لینڈ میں ہنگامی صورتحال؛ مارشل لا نافذ
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
کمبوڈین وزیراعظم ہن مانیت نے تصدیق کی کہ ان کا ملک “فوری اور غیر مشروط جنگ بندی” پر رضامند ہے، اور ٹرمپ نے انہیں بتایا کہ تھائی لینڈ بھی حملے روکنے پر متفق ہے۔
ہن مانیت نے اپنے نائب اور وزیر خارجہ پراک سوخون کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے روابط اور تھائی ہم منصب سے براہ راست بات چیت کی ہدایت دی ہے تاکہ جنگ بندی پر عملدرآمد ممکن ہو سکے۔
مزید پڑھیں: میانمار اور تھائی لینڈ، طاقتور زلزلے کے بعد تباہی کے مناظر، 16 سو سے زائد افراد ہلاک، مزید ہلاکتوں کا خدشہ
تھائی لینڈ نے بھی جنگ بندی کے لیے “اصولی رضامندی” ظاہر کی ہے تاہم تھائی وزیر اعظم پھومتھم ویچایاچائی نے کمبوڈیا سے “خلوص نیت” کے مظاہرے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ بات چیت جلد از جلد شروع کی جائے تاکہ مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔
لڑائی کا آغاز جمعرات کو اُس وقت ہوا جب سرحد پر بارودی سرنگ کے دھماکے میں پانچ تھائی فوجی زخمی ہوئے۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر جھڑپیں شروع کرنے کا الزام عائد کیا، سفیروں کو واپس بلالیا گیا اور تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی راستے بند کر دیے۔
مزید پڑھیں: تھائی لینڈ، فوجی طیارہ سمندرمیں گرکر تباہ، 6 افسران ہلاک، پائلٹ معجزانہ طور پر بچ گیا
اتوار کے روز بھی دونوں ممالک کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری جاری رہی۔
تھائی فوج کے ترجمان کرنل رچا سکسوانونٹ نے دعویٰ کیا کہ کمبوڈین افواج نے اتوار کو علی الصبح شہری علاقوں پر فائرنگ کی، اور تاریخی ٹیمپل تا موئن تھوم سمیت کئی علاقوں پر راکٹ حملے کیے۔ تھائی افواج نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے توپ خانے سے جواب دیا۔
کمبوڈین وزارت دفاع کی ترجمان لیفٹیننٹ جنرل مالی سوچیتا نے تھائی لینڈ پر جھڑپوں کو بڑھاوا دینے اور بین الاقوامی طور پر ممنوع کلسٹر بم استعمال کرنے کا الزام عائد کیا، جس سے شہری ہلاک اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوا۔
مزید پڑھیں: تھائی لینڈ کی تاریخ میں کم عمر وزیر اعظم کا انتخاب
تھائی لینڈ کے مطابق اب تک 20 افراد، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں، ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ کمبوڈیا نے 13 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ تھائی لینڈ سے 1 لاکھ 31 ہزار اور کمبوڈیا سے 37 ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔ سرحدی دیہات خالی ہو چکے ہیں، جبکہ اسکول اور اسپتال بند پڑے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آسیان (ASEAN) کو دونوں ممالک میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا ہے، جبکہ ہیومن رائٹس واچ نے شہری علاقوں میں کلسٹر بموں کے مبینہ استعمال پر شدید مذمت کرتے ہوئے شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان 800 کلومیٹر طویل سرحدی تنازع کئی دہائیوں پرانا ہے، تاہم اس سے قبل جھڑپیں مختصر اور محدود رہی ہیں۔ حالیہ کشیدگی مئی میں اُس وقت شدت اختیار کر گئی جب ایک کمبوڈین فوجی مارا گیا، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات اور تھائی سیاست پر اثرات مرتب ہوئے۔