اسلام آباد: سپریم کورٹ نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے تحریر کردہ ایک اہم فیصلے میں واضح کیا ہے کہ کسی بھی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے باوجود، ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکا جا سکتا۔
یہ فیصلہ چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں سنایا گیا، جو لاہور ہائی کورٹ کے ایک دہائی پرانے ریویژن آرڈرز سے متعلق تھا۔
عدالت نے کہا کہ ریمانڈ آرڈرز کا مطلب تاخیر کی اجازت نہیں بلکہ ان پر فوری عملدرآمد لازم ہے، ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھ کر یا غیر معینہ مدت تک معطل رکھنے کا رویہ نہ صرف غیر قانونی بلکہ آئینی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے افسوس کا اظہار کیا کہ راشد بیگ کیس میں دی گئی واضح ہدایات کے باوجود انتظامی لاپرواہی جاری ہے۔
سپریم کورٹ نے ریونیو حکام کو سخت ہدایات دی ہیں کہ وہ تمام متعلقہ حکام کو واضح اور جامع پالیسی جاری کریں تاکہ زیر التوا ریویژن مقدمات پر بلا تاخیر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب کو ذاتی پیشی کے لیے طلب کیا، جہاں سے یقین دہانی کرائی گئی کہ صوبائی سطح پر پالیسی ہدایات جاری کی جائیں گی اور عملدرآمد کی نگرانی کی جائے گی۔
سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ تعمیل رپورٹ اور صوبے میں تمام زیر التوا ریویژن مقدمات کی تفصیلی رپورٹ تین ماہ میں رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔