وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، تاہم اس پر مؤثر چیک اینڈ بیلنس کا نظام قائم کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔
وزیر خزانہ نے سینیٹ کی فنانس کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (CCP) سے اس کی حالیہ کارکردگی اور اقدامات پر رپورٹ طلب کرے تاکہ نجی شعبے میں مقابلے کے فروغ اور ناجائز منافع خوری کے خلاف کارروائیوں کی نگرانی کی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ اگست 2023 سے CCP کی موجودہ مینجمنٹ نے 12 لاکھ روپے ریکور کیے اور 11 بڑے انفورسمنٹ آرڈرز جاری کیے گئے، جبکہ 20 انکوائریاں مکمل کی گئیں۔
وزیر خزانہ کے مطابق فرٹیلائزر، ٹرانسپورٹ اور کموڈٹیز کے شعبوں میں قابل ذکر کارروائیاں کی گئیں جبکہ ایجوکیشن اور پاور سیکٹرز میں مداخلتوں پر بھی تحقیقات کی گئی ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ مارکیٹ انٹیلی جنس یونٹ نے اکتوبر 2023 سے اب تک 170 مشتبہ کیسز کی نشاندہی کی، جبکہ ٹیلی کام، بینکنگ، ای کامرس اور رئیل اسٹیٹ جیسے اہم شعبوں میں بھی تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کمیشن نے ڈیٹا مائننگ اور مصنوعی ذہانت (AI) ماڈلز کے استعمال سے مارکیٹ کے رجحانات کا تجزیہ کیا، تاکہ غلط معلومات، مصنوعی قلت اور کارٹیلز کی سرگرمیوں کی بروقت شناخت کی جا سکے۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت شفاف مسابقتی ماحول کے فروغ، صارفین کے حقوق کے تحفظ اور بدعنوان عناصر کے خلاف بلاتاخیر کارروائی کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی ترقی اس وقت تک پائیدار نہیں ہو سکتی جب تک نجی شعبے کی فعالیت کے ساتھ ساتھ اس کی نگرانی اور احتساب کا نظام مضبوط نہ ہو۔