انگلینڈ کے دو سابق کپتانوں الیسٹر کک اور مائیکل وان نے ٹیسٹ کرکٹ میں جدید تقاضوں کے مطابق قوانین میں اہم تبدیلیوں کی تجویز پیش کی ہے، جس کا مقصد کھیل کو مزید متوازن اور دلچسپ بنانا ہے۔
الیسٹر کک نے رائے دی ہے کہ نئے بال کے حصول کا قانون نرم کیا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق، بولنگ ٹیم کو 160 اوورز کے درمیان کسی بھی وقت نیا بال لینے کی اجازت ہونی چاہیے، بشرطیکہ کم از کم 30 اوورز مکمل ہو چکے ہوں۔
مزید پڑھیں: جو روٹ کا کارنامہ: ٹیسٹ کرکٹ میں نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے بولنگ ٹیم کے لیے 20 وکٹیں لینے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، جس سے میچ میں دلچسپی برقرار رہے گی۔
دوسری جانب، مائیکل وان نے ٹیسٹ کرکٹ میں متبادل کھلاڑی کے قانون پر نظرِثانی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون صرف “کنکشن” (دماغی چوٹ) تک محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ دیگر انجریز کی صورت میں بھی مکمل متبادل کی اجازت دی جانی چاہیے۔
مزید پڑھیں: نوجوان انگلش وکٹ کیپر بلے باز نے ٹیسٹ کرکٹ میں نئی تاریخ رقم کردی
انہوں نے حالیہ سیریز میں بھارتی وکٹ کیپر رشبھ پنت کی مثال دی، جنہیں انجری کے باوجود بیٹنگ کے لیے میدان میں آنے کی اجازت ملی، لیکن فیلڈنگ نہیں کر سکے۔
وان نے کہا کہ دیگر کھیلوں میں مکمل متبادل کی اجازت ہوتی ہے، تو کرکٹ میں کیوں نہیں؟ ساتھ ہی انہوں نے تجویز دی کہ متبادل کی منظوری کے لیے ایک انڈیپنڈنٹ میڈیکل آفیسر کی موجودگی ضروری ہونی چاہیے تاکہ غلط استعمال روکا جا سکے۔
دونوں کپتانوں کی تجاویز پر کرکٹ حلقوں میں بحث کا آغاز ہو گیا ہے، اور ممکنہ طور پر آئی سی سی آئندہ اجلاسوں میں ان نکات پر غور کر سکتی ہے۔