دنیا کی سب سے معروف اور بڑی کرپٹو کرنسی بِٹ کوائن نے اپنی تاریخ کی نئی بلندیوں کو چھوتے ہوئے 1,21,207 امریکی ڈالر کی ریکارڈ سطح عبور کر لی۔
کرپٹو مارکیٹ میں اس تاریخی پیش رفت کو ماہرین مختلف عالمی سیاسی اور اقتصادی عوامل کے ساتھ جوڑ رہے ہیں۔
یہ غیر معمولی اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کھل کر کرپٹو انڈسٹری کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے خود کو کرپٹو صدر قرار دیتے ہوئے پالیسی سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے سازگار قانون سازی کو ترجیح دیں۔
اس وقت امریکی کانگریس میں جاری کرپٹو ویک کے دوران متعدد اہم بلوں جن میں جیئنیئس ایکٹ، کلیریٹی ایکٹ اور اینٹی-سی بی ڈی سی سرویلنس اسٹیٹ ایکٹ شامل ہیں پر ووٹنگ متوقع ہے۔ ان بلوں کا مقصد کرپٹو کرنسیوں کے لیے واضح ضوابط اور قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: ایک بٹ کوائن کی ادائیگی پر کتنا پانی خرچ ہوتا ہے، جان کر آپ کے ہوش اڑ جائیں گے
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق، ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کی دلچسپی، ٹرمپ کی حمایتی بیانات، اور منافع کی بلند توقعات اس وقت مارکیٹ کو نئی جہت دے رہے ہیں۔
ماہرِ مالیات ٹونی سائکمور کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ رفتار برقرار رہی، تو بِٹ کوائن کی قیمت 125,000 ڈالر کی سطح کو بھی عبور کر سکتی ہے۔
بِٹ کوائن کی کامیابی کے ساتھ ساتھ دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں میں بھی بہتری دیکھی گئی۔ ایتھریم کی قیمت بڑھ کر 3,050 ڈالر تک جا پہنچی، جب کہ ایکس آر پی اور سولانا میں بھی 2 سے 3 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
کرپٹو مارکیٹ کی مجموعی مالیت اب بڑھ کر 30 کھرب 78 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے، جو اس شعبے کی تیزی سے بڑھتی عالمی اہمیت کی عکاسی کرتی ہے۔
ہانگ کانگ کی مارکیٹوں میں بھی کرپٹو ETF فنڈز میں بھرپور تیزی دیکھی گئی۔ اسپاٹ بِٹ کوائن اور ایتھریم فنڈز نے مقامی سطح پر نئی بلندیاں عبور کیں، جس سے ایشیائی سرمایہ کاروں کی دلچسپی مزید بڑھی ہے۔