لاہور: پنجاب میں دریائے چناب، ستلج اور راوی میں اونچے درجے کے سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے، لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی، بنیادی ڈھانچے اور گھروں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ اب تک 600,000 سے زائد افراد سیلاب سے براہ راست متاثر ہو چکے ہیں۔
دریائے چناب: 6 اضلاع کے 333 دیہات متاثر
دریائے چناب کے کنارے واقع 333 دیہات میں 1.5 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
متاثرہ اضلاع میں سیالکوٹ کے 133 دیہات، وزیرآباد کے 16، گجرات کے 20، منڈی بہاؤالدین کے 12، چنیوٹ کے 100 اور جھنگ کے 52 دیہات شامل ہیں۔
شمالی سیالکوٹ کا بجوات علاقہ، جو چناب اور توی کے درمیان واقع ہے، بری طرح متاثر ہوا ہے، تقریباً 70 دیہات زیرِ آب آچکے ہیں جبکہ وزیرآباد کے سوہدرہ اور ملحقہ علاقے بھی سیلاب کی زد میں ہیں۔
دریائے ستلج: 335 دیہات، 3.8 لاکھ افراد متاثر
دریائے ستلج کے سیلاب سے 335 دیہات متاثر ہوئے ہیں، جن میں 3,80,768 شہری متاثرہ قرار دیے گئے ہیں۔
زیادہ متاثرہ اضلاع میں اوکاڑہ، پاکپتن، ملتان، وہاڑی، بہاولنگر اور بہاولپور ہیں جبکہ قصور کے 72 دیہات اور 4.5 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ریلیف سرگرمیوں کے تحت 104 امدادی کیمپ اور 105 میڈیکل کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔
دریائے راوی میں نارووال کے درجنوں دیہات متاثر
دریائے راوی میں مقبوضہ کشمیر سے آنے والے پانی کی وجہ سے نارووال کے درجنوں دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں، جہاں 35 سے 40 دیہات شدید متاثر ہوئے ہیں۔
اہم متاثرہ مقامات
گردوارہ کرتارپور صاحب کا کچھ حصہ زیرِ آب آ گیا، زائرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ نارووال-شکرگڑھ روڈ 3 سے 4 کلومیٹر تک ڈوب گیا۔
تحصیل ظفر وال اور کنجروڑ قصبہ شدید خطرے میں ہیں جبکہ نالہ ڈیک میں پانی کی سطح بلند ہونے سے سیالکوٹ، چونڈہ-ظفر وال روڈ، ہنجلی پل اور دیگر مقامات متاثر ہوئے ہیں۔
دیگر متاثرہ اضلاع اور علاقے
دیگر متاثرہ اضلاع اور علاقوں میں ننکانہ صاحب میں ہیرا، نواں کوٹ، خضرا آباد، لالو آنہ وغیرہ زیرِ آب ہیں جبکہ اوکاڑہ میں جندران کلاں (آبادی 30 ہزار)، جیدھو اور جھندو منج متاثر ہوئے ہیں۔
فیصل آباد میں تحصیل تاندلیانوالہ کے 100 سے زائد دیہات خطرے میں ہیں، جن میں بستی جامن دولوں، ماری پتن، شیرازا وغیرہ شامل ہیں اور سرگودھا، حافظ آباد بھی چناب کے پانی سے متاثر ہوئے ہیں۔
شاہراہیں زیرِ آب، آمدورفت معطل
محکمہ مواصلات و تعمیرات کے مطابق کئی اضلاع میں شاہراہیں زیرِ آب آ چکی ہیں، سیالکوٹ-پسرور ڈوئل کیرج وے تقریباً ایک کلومیٹر تک متاثر ہے جبکہ کوٹلی چھور میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے سڑکیں تباہ ہوگئی ہیں اور کونا ڈرین پل کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ریسکیو آپریشن جاری
متعلقہ ادارے اور ریسکیو ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں، تاہم متاثرہ علاقوں میں فوری امداد، خیمے، خوراک، صاف پانی، طبی سہولیات اور مواصلاتی بحالی کی اشد ضرورت ہے۔