لاہور ہائیکورٹ نے ایک افغان فیملی کی جانب سے پاکستانی شہریت اور قومی شناختی کارڈ کے حصول سے متعلق دائر درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
کیس کی سماعت جسٹس عابد حسین چٹھہ نے کی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا شہریت کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کیا گیا ہے؟ اگر کوئی درخواست دی گئی ہے تو اس کی کاپی کہاں ہے؟
درخواست گزار کے وکیل مقسط سلیم کے غیرتسلی بخش جواب پر عدالت نے درخواست خارج کر دی۔
مزید پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی ضمانت خارج، چیف جسٹس نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر سوالات اٹھادیے
درخواست گزار بی بی ترینہ اور عبدالوکیل کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ بی بی ترینہ کراچی میں جبکہ عبدالوکیل ہری پور، خیبرپختونخوا میں پیدا ہوئے۔ دونوں نے 1995 میں پسند کی شادی کی جس سے پانچ بچے پیدا ہوئے جن کے نام محمد شکیب، محمد وحید، محمد عثمان، محمد نعمان اور امنہ ہیں۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس انہیں زبردستی افغانستان بھجوانا چاہتی ہے، جبکہ افغانستان واپسی کی صورت میں ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔
مزید کہا گیا کہ پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کی شق 4 کے تحت وہ پاکستانی شہریت کے حق دار ہیں، اس لیے وزارت داخلہ کو شہریت دینے اور نادرا کو شناختی کارڈ جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔
تاہم عدالت نے وکیل کے دلائل کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ پہلے متعلقہ فورمز پر لے جانا ضروری ہے، لہٰذا درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کی جاتی ہے۔