اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں تخفیف غربت ڈویژن کی تین سالہ آڈٹ رپورٹس میں 96 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
اجلاس کی صدارت معین عامر وٹو نے کی، جس میں مالی بے قاعدگیوں پر سخت سوالات اٹھائے گئے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق بی آئی ایس پی کے 2 لاکھ 97 ہزار مستفیدین کے اکاؤنٹس میں چھ ماہ تک کوئی مالی سرگرمی نہیں ہوئی، جبکہ اس دوران 7 ارب روپے سے زائد کی رقم بینک اکاؤنٹس میں غیر فعال پڑی رہی اور ڈی کریڈٹ نہیں کی گئی۔ حیران کن طور پر اس غفلت پر بینکوں پر کوئی جرمانہ بھی عائد نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی پی ایس ڈی پی منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت
سیکرٹری بی آئی ایس پی نے وضاحت دی کہ یہ معاملہ کورونا وبا کے دوران پیش آیا، تاہم اب پالیسی میں تبدیلی کی گئی ہے اور اگر نو ماہ تک کسی مستحق کے اکاؤنٹ میں سرگرمی نہ ہو تو رقم واپس بھیج دی جاتی ہے۔
کمیٹی کے اجلاس میں ارکان نے نشاندہی کی کہ کئی معمر خواتین رقم نکلوانے کے لیے خود نہیں جا سکتیں، اس لیے زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر پالیسیاں ترتیب دی جائیں۔
کمیٹی نے مزید غور کے لیے اس معاملے کو فی الحال موخر کر دیا۔ رپورٹس 2020-21، 2021-22 اور 2022-23 کے مالی حسابات سے متعلق تھیں۔