اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کا آئندہ ماہ چین کا اعلیٰ سطحی دورہ متوقع ہے، جس سے قبل حکومت پاکستان نے چینی پاور پلانٹس کو 100 ارب روپے کی ادائیگی کا اہم فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزارتِ خزانہ کو فوری طور پر یہ ادائیگیاں کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
خزانہ ڈویژن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 100 ارب روپے کی اس ادائیگی سے چینی پاور پلانٹس کے واجبات میں تقریباً ایک چوتھائی کمی ہو جائے گی، جو کہ جون 2025 تک 423 ارب روپے تک پہنچ چکے تھے، ادائیگی کا بڑا حصہ کوئلے سے چلنے والے تین بڑے پاور پلانٹس کو جاری کیا جائے گا۔
وزارتِ خزانہ اس رقم کو پاور سیکٹر سبسڈی کے تحت جاری کرنے کے لیے ورکنگ کررہا ہے جبکہ ریگولر بجٹ سے 8 ارب روپے پہلے ہی ان پلانٹس کو ادا کیے جا چکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران جولائی اور اگست میں بھی 8 ارب روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔
حکام کے مطابق سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد میں سست روی دونوں ممالک کے مالیاتی تعلقات میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
پاکستان نے چینی پاور پلانٹس کے بجلی بلوں کی بروقت ادائیگی کے لیے ریوالونگ فنڈ قائم کیا تھا، جس کے لیے سالانہ 48 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، تاہم عملی طور پر صرف 4 ارب روپے ماہانہ نکلوائے جا سکے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف دورۂ چین کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس میں شرکت کریں گے جبکہ بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے منعقدہ سرمایہ کاری کانفرنس میں بھی ان کی شرکت متوقع ہے۔
حکومتی سطح پر یہ ادائیگیاں چین کے ساتھ جاری معاشی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور سی پیک منصوبوں میں پیش رفت کی راہ ہموار کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔