ماریہ بی کو ٹرانس جینڈرز کی متنازع محفل کے خلاف آواز اٹھانے پر این سی سی آئی اے نے طلب کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق ماریہ بی کیخلاف سوشل میڈیا پر ٹرانس جینڈرز کمیونٹی کیخلاف گفتگو کرنے پر نعیم بٹ عرف سیما بٹ نے این سی سی آئی اے میں درخواست دی۔
درخواست گزار کے مطابق ماریہ بی نے سوشل میڈیا پر ٹرانس جینڈر کمیونٹی کیخلاف پراپیگنڈا کیا۔ ماریہ بی کے پراپیگنڈا کی وجہ سے ٹرانس جینڈرز کی دل آزاری ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرانسجینڈرکے ایجنڈے کو پروموٹ کرنےکے لئے فنڈنگ آ رہی ہے،ماریہ بی
یہی وجہ ہے کہ معروف فیشن ڈیزائنر کو نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی لاہور کی سائبر انویسٹی گیشن ایجنسی نے طلب کیا ہے، تاکہ وہ اس الزام کا خلاف اپنا دفاع کر سکیں۔
ماریا بی کو دیے گئے نوٹس میں انہیں 26 اگست کو این سی سی آئی اے کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ پیش نہ ہوئیں تو اسے ان کے دفاع کے حق سے دستبرداری تصور کیا جائے گا۔
یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی اور اس میں دکھائے گئے نامناسب اور غیر اخلاقی حرکات پرصارفین نے اپنے شدید غصے کا اظہار کیا۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لاہور پولیس نے تحقیقات کا آغاز کیا، مقدمہ درج کیا اور پانچ افراد کو حراست میں لے لیا۔ تاہم، ایک ڈیوٹی مجسٹریٹ نے اتوار کے روز ثبوتوں کی کمی کے باعث ان افراد کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ لاہور پولیس نے اس فیصلے کو سیشن کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
واقعے کے بعد، خواجہ سرا کمیونٹی نے ماریہ بی کی جانب سے ویڈیو شیئر کرنے اور بنا کسی تصدیق کے خود ساختہ دعوے کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اس عمل سے کئی ٹرانس جینڈر افراد کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور پولیس چھاپوں کے دوران انہیں ہراساں کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس ضمن میں کچھ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے جبکہ دیگر کو ان کے گھروں پر ڈرایا دھمکایا گیا ہے۔
دوسری جانب مایہ بی نے انسٹاگرام پر جاری کردہ ایک بیان میں کود پرلگائے الزام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک غیر اسلامی ٹرانس جینڈر ایجنڈے کو بے نقاب کرنے پر نشانہ بنا گیا ہے۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ایونٹ کے شرکاء کے بجائے مبینہ منتظمین کو گرفتار کریں۔