امریکا نے بھارت کے ساتھ طے شدہ تجارتی مذاکرات منسوخ کردئے ہیں، جس کو بھارت کی انتہا پسند مودی سرکار کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی تجارتی وفد کو بھی بھارت روانگی سے روک دیا گیا ہے، امریکی وفد نے 25 سے 29 اگست تک بھارت کا دورہ کرنا تھا، تاہم دورہ منسوخ ہونے کے باعث دونوں ممالک کے درمیان متوقع تجارتی معاہدے پر بات چیت بھی تاخیر کا شکار ہوگئی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق مذاکرات کی منسوخی سے امریکا اور بھارت کے تجارتی تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے اور باہمی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے کے لیے متعدد اہم امور پر بات چیت متوقع تھی۔
یاد رہے کہ قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جولائی میں بھارت پر 25 فیصد درآمدی محصولات (ٹیرف) عائد کرچکے ہیں، اور روسی تیل کی خریداری پر بھارت کو مزید سخت تجارتی پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔
یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہونے والے تھے جب 27 اگست کے آس پاس بھارت پر اضافی 25 فیصد ثانوی پابندیاں (Secondary Sanctions) نافذ کی جانی ہیں، جس کی وجہ سے ان مذاکرات کو انتہائی اہمیت دی جا رہی تھی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ستمبر تا اکتوبر کے درمیان بھارت اور امریکا کے درمیان مجوزہ دو طرفہ تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے کو حتمی شکل دینے کی امید اب غیر یقینی ہو چکی ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت، واشنگٹن کے ساتھ تجارتی معاہدے پر مکمل طور پر مشغول ہے اور مذاکرات وزارتی و سفارتی چینلز اور صنعتی سطح پر جاری ہیں۔