دنیا کے زیادہ تر حصوں میں موت زندگی کا ایک ناگزیر حصہ ہے لیکن آرکٹک کے ایک دور دراز کونے میں یہ قانوناً ممنوع ہے۔
اس غیر معمولی قانون کو لونگیربین میں مرنے پر پابندی کہا جاتا ہے جو ناروے کے سوالبارڈ جزائر میں واقع ایک چھوٹے سے قصبے کا نام ہے۔
آرکٹک سرکل کے شمال میں واقع لونگیر بین دنیا کے سب سے شمالی باسی علاقوں میں سے ایک ہے۔ یہ جگہ دلکش مناظر، سخت سردیوں اور ایک ایسے انوکھے قانون کی وجہ سے مشہور ہے جو دہائیوں سے سیاحوں کو حیران کرتا آ رہا ہے۔
اس قانون کی وجہ کوئی توہم پرستی یا ثقافتی پابندی نہیں بلکہ ایک سنگین صحت عامہ کا مسئلہ ہے۔ لونگیر بین کا موسم اتنا شدید سرد ہے کہ دفنائے گئے انسانی جسم مکمل طور پر گلتے سڑتے نہیں بلکہ دہائیوں اور صدیوں تک پرمافراسٹ (ہمیشہ جمی ہوئی زمین) میں تقریباً اپنی اصل حالت میں محفوظ رہتے ہیں۔
یہ سن کر شاید کسی کو سائنسی افسانہ لگے لیکن اس میں ایک حقیقی خطرہ پوشیدہ ہے۔1930 کی دہائی میں محققین نے دریافت کیا کہ جزیرے میں محفوظ لاشوں میں پرانے وائرس اب بھی زندہ تھے جن میں ماضی کی وباؤں کے فلو کے جراثیم بھی شامل تھے۔
یہ وائرس برف میں پھنس کر کئی سالوں تک زندہ رہ سکتے ہیں اور اگر کسی طرح آزاد ہو جائیں تو دوبارہ انسانوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
اس تشویشناک حقیقت کے بعد ناروے کی حکومت نے احتیاطی اقدامات اٹھائے۔1950 کی دہائی میں حکام نے لونگیر بین میں مرنے پر باضابطہ پابندی عائد کردی۔
اس قانون کے تحت قصبے میں تدفین کی اجازت نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص شدید بیمار یا مرنے کے قریب ہو تو اسے ناروے کے مین لینڈ یا کسی اور جگہ منتقل کر دیا جاتا ہے جہاں دفن یا تدفین ممکن ہو۔
یہ قانون چاہے کتنا ہی سخت کیوں نہ لگے لیکن اس کا مقصد حفاظت ہے۔ اس اقدام سے قدیم وائرس کے دوبارہ ماحول میں شامل ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
تقریباً 2,400 آبادی والے لونگیر بین میں 50 سے زائد ممالک کے لوگ رہتے ہیں۔ یہاں زندگی کئی حوالوں سے منفرد ہے، نہ صرف مرنے پر پابندی کی وجہ سے بلکہ روشنی کے غیر معمولی چکر کی بدولت بھی۔
سال کے چھ مہینے یہاں سورج غروب نہیں ہوتا اور باقی چھ مہینے طلوع نہیں ہوتا جس سے یا تو مکمل اندھیرا رہتا ہے یا مستقل روشنی۔
رہائشی ان انتہائی حالات کے ساتھ عزم اور کمیونٹی اسپرٹ کے ساتھ ہم آہنگ ہوچکے ہیں۔ یہاں اسکول، دکانیں اور ثقافتی سرگرمیاں موجود ہیں اور یہ قصبہ ان سیاحوں میں مقبول ہے جو آرکٹک کی جنگلی حیات اور مناظر کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں۔
البتہ، یہاں رہنے والے ہر فرد کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اگر انہیں کوئی جان لیوا بیماری لاحق ہوجائے تو ان کی زندگی کے آخری دن یہاں نہیں گزریں گے۔
شدید ٹھنڈ کی یہی کیفیت لونگیر بین کو آرکٹک تحقیق کا مرکز بھی بناتی ہے۔ وہی پرمافراسٹ جو انسانی جسم محفوظ رکھتا ہے، اسی میں قریب ہی واقع سوالبارڈ گلوبل سیڈ والٹ میں دنیا کے مختلف پودوں کے بیج بھی محفوظ کیے گئے ہیں تاکہ زرعی تنوع کو بچایا جاسکے۔
یہاں دنیا بھر کے سائنسدان ماحولیاتی تبدیلی، برفانی تودوں کی حرکت اور قطبی ماحولیاتی نظام کا مطالعہ کرتے ہیں۔
لونگیر بین میں مرنے پر پابندی اس بات کی دلچسپ مثال ہے کہ کس طرح شدید ماحولیاتی حالات انسانی قوانین اور روایات کو تشکیل دے سکتے ہیں۔
آرکٹک میں، بقا چاہے زندگی ہو یا موت کے بعد، دنیا کے کسی اور حصے جیسی نہیں۔ یہ قانون چاہے عجیب لگے لیکن یہاں کے رہائشیوں کے لیے یہ صرف زندگی کا معمول ہے۔