بھارت کی دنیا کی سب سے بڑی کٹ ڈائمنڈ سپلائی کرنے والی صنعت، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 50 فیصد درآمدی ٹیرف کے بعد شدید بحران کا شکار ہو گئی ہے۔
بھارتی شہر سورت، جو “ڈائمنڈ سٹی” کے نام سے مشہور ہے، دنیا کے ہر 15 میں سے 14 قدرتی ہیرے کاٹ کر پالش کرنے کا مرکز ہے، جہاں 20 ہزار سے زائد چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری یونٹس اور 20 لاکھ سے زائد ملازمین وابستہ ہیں۔
امریکہ بھارت کا سب سے بڑا برآمدی بازار ہے، جہاں 2024-25 میں بھارت نے 4.8 ارب ڈالر مالیت کے کٹے اور پالش شدہ ہیرے برآمد کیے، جو ملک کی کل ڈائمنڈ برآمدات کا ایک تہائی سے زیادہ ہیں۔
مزید پڑھیں: نیویارک ٹائمزنے ٹرمپ کادوسرا دورحکومت بھارت کیلئے ہزیمت کاسبب قراردیدیا
تاہم، ٹرمپ کی جانب سے 2.1 فیصد پر موجودہ ٹیرف میں 50 فیصد اضافہ کر کے اسے 52.1 فیصد تک پہنچا دیا گیا ہے، جو بھارتی روسی تیل کی درآمدات پر دباؤ ڈالنے کا ایک اقدام ہے۔
بھارتی جیولرز کا کہنا ہے کہ امریکی خریدار پہلے ہی آرڈرز منسوخ کر رہے ہیں، جبکہ کئی برآمدات امریکی بندرگاہوں پر پھنسی ہوئی ہیں۔
سورت ڈائمنڈ ورکرز یونین کے مطابق، گزشتہ دو سال میں معاشی بحران کے باعث 80 مزدور خودکشی کر چکے ہیں، تنخواہیں آدھی رہ گئی ہیں اور مزید 2 لاکھ ملازمین بیروزگاری کے خطرے میں ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی بھارت سے بڑھتی ہوئی ناراضی کی اصل وجہ کون سی شخصیت ہے؟
صنعت کو وبا، روس-یوکرین جنگ اور لیب میں تیار شدہ کم قیمت ہیرے سے بھی نقصان ہو رہا ہے۔ برآمدات اور درآمدات دونوں میں 20 فیصد سے زائد کی کمی آئی ہے۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر ٹیرف کم نہ ہوا تو یہ بحران بھارت ہی نہیں بلکہ امریکی جیولرز کو بھی متاثر کرے گا، کیونکہ مہنگے جواہرات سے ان کی فروخت گر جائے گی۔
کاروباری رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس وقت گھریلو مارکیٹ کو مضبوط بنانے اور لاطینی امریکا و مشرق وسطیٰ جیسے نئے بازاروں تک رسائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن سورت کے کئی کاروباریوں کے مطابق، فوری مدد نہ ملی تو بھارت کی ہیرا صنعت “ہمیشہ کے لیے اپنی چمک کھو دے گی”۔