یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک نے روس کو آئندہ ہفتے کے دوران امن مذاکرات کے ایک نئے دور کی باضابطہ پیشکش کی ہے۔
ہفتے کی شب قوم سے خطاب میں زیلنسکی نے تصدیق کی کہ یوکرین کی نیشنل سیکیورٹی اور ڈیفنس کونسل کے سیکریٹری رستم عمروف نے روسی مذاکرات کاروں کو ملاقات کی دعوت دی ہے۔
مزید پڑھیں: روس نے یوکرین میں وہی کیا جو جرمنی نے سوویت روس کیساتھ کیا تھا، زیلنسکی
صدر زیلنسکی نے کہا: “جنگ بندی کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔ روس کو فیصلوں سے بھاگنا بند کرنا ہوگا۔”
انہوں نے ایک بار پھر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ براہِ راست ملاقات پر آمادگی ظاہر کی اور کہا: “قیادت کی سطح پر ملاقات ہی دیرپا امن کو یقینی بنا سکتی ہے۔”
ابھی تک روس کی جانب سے اس پیشکش پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
مزید پڑھیں: ولادیمیر زیلنسکی کا ’ہالی ووڈ طرز‘ کا دورہ امریکہ ’پراکسی وار‘ کی تشہیر ہے : ماسکو
پچھلے مذاکرات میں روس نے یوکرین سے چار اہم علاقوں کو چھوڑنے اور مغربی فوجی امداد مسترد کرنے جیسے سخت مطالبات کیے تھے، جنہیں کیف نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔
تاہم حالیہ دنوں میں روسی ترجمان دمتری پیسکوف نے زیلنسکی کے اس بیان سے اتفاق کیا کہ امن کوششوں کو نئی رفتار دینا ہوگی۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماسکو پر دباؤ بڑھاتے ہوئے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے 50 دن کی مہلت دی ہے۔
ٹرمپ نے روس کو خبردار کیا ہے کہ اگر جنگ نہ رکی تو 100 فیصد ٹیرف اور روسی تیل خریدنے والے ممالک پر ثانوی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: پیوٹن نے زیلنسکی کو نہ مارنے کا وعدہ کیا تھا، سابق اسرائیلی وزیر اعظم
اس کے علاوہ انہوں نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بڑھانے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے امریکی دھمکیوں کو “بلیک میلنگ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلحہ کی فراہمی بحال کرنا یوکرین کو امن عمل ترک کرنے کا اشارہ ہے۔
جنگ بندی کی کوششوں کے ساتھ شدید جھڑپیں بھی جاری
امن مذاکرات کی پیشکش ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب ہفتے کی صبح روسی افواج نے یوکرین کے بندرگاہی شہر اوڈیسا پر ڈرون حملہ کیا، جس میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔
مزید پڑھیں: یوکرین کے صدر زیلنسکی کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات
صدر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر بتایا کہ روس نے ایک ہی رات میں 30 میزائل اور 300 سے زائد ڈرون حملے کیے جو یوکرین کے 10 علاقوں کو متاثر کر گئے۔
Secretary of the NSDC proposed a new meeting with Russia next week. They must stop hiding from decisions. Ceasefire. Prisoner exchanges. Return of children. End to the killings. And a meeting at the level of leaders is needed to truly ensure a lasting peace. Ukraine is ready. pic.twitter.com/ksH7FzxnAE
— Volodymyr Zelenskyy / Володимир Зеленський (@ZelenskyyUa) July 19, 2025
جوابی کارروائی میں یوکرین نے جنوبی روس کے روستو علاقے پر ڈرون حملہ کیا جس سے ایک ریلوے ورکر زخمی ہوا اور چار گھنٹوں کے لیے ٹرین سروس معطل رہی۔
روسی دارالحکومت ماسکو کے میئر کے مطابق ہفتے کو تین یوکرینی ڈرون شہر کی طرف آ رہے تھے جنہیں فضا میں ہی مار گرایا گیا۔
مزید پڑھیں: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی جدہ پہنچ گئے
احتیاطی تدابیر کے طور پر ونکوفو اور ڈومودیدوو ہوائی اڈوں پر پروازوں کو عارضی طور پر روک دیا گیا، تاہم بعد میں معمول کی پروازیں بحال ہو گئیں۔
روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ہفتے کو ماسکو کے وقت کے مطابق شام 3 سے 7 بجے کے دوران یوکرین کے 27 ڈرونز تباہ کیے گئے۔
یاد رہے، فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے یہ تنازعہ یورپ کی دوسری جنگِ عظیم کے بعد سب سے خونریز لڑائی بن چکا ہے، جس میں اندازاً 12 لاکھ افراد ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔