معروف مارشل آرٹسٹ اور فلمی اداکار جیکی چن نے انکشاف کیا ہے کہ وہ اپنی فلموں میں تمام اسٹنٹس خود کرنے کے باوجود ہر بار خوفزدہ ہوتے ہیں اور دل میں یہ اندیشہ رہتا ہے کہ شاید یہ منظر ان کی زندگی کا آخری ثابت ہو۔
71 سالہ جیکی چن نے یہ بات سوئٹزرلینڈ کے مشہور لوکارنو فلم فیسٹیول کے دوران ایک تقریر میں کہی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ہر بڑے ایکشن سین سے قبل وہ نروس ہوتے ہیں اور اکثر سوچتے ہیں کیا اس بار میں مرنے والا ہوں۔
جیکی چن کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ سپر مین نہیں ہیں لیکن اب بھی اپنے مارشل آرٹس مناظر خود کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں تاکہ فلم کی حقیقت برقرار رہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ عمر کی آٹھویں دہائی میں بھی اپنی فلموں کو اعلیٰ معیار پر مکمل کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
اداکار نے موجودہ فلمی صنعت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج کی فلمیں تخلیقی ذہنوں کے بجائے کاروباری مفادات کی نذر ہو رہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ناظرین کو نہ بجٹ سے غرض ہوتی ہے، نہ پروڈیوسر سے، وہ صرف ایک اچھی فلم دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہی بات میں ہمیشہ ذہن میں رکھتا ہوں، اسی لیے ہر سین کو بہترین بنانے کی کوشش کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کی فلمیں آج کی فلموں سے زیادہ بہتر ہوتی تھیں کیونکہ اس وقت فلم سازوں کو فن کی آزادی حاصل تھی جبکہ آج بڑے اسٹوڈیوز میں فیصلے تخلیق کاروں کے بجائے سرمایہ داروں کے ہاتھ میں ہیں، جس کی وجہ سے معیاری فلم سازی ایک چیلنج بن چکی ہے۔