سفارتی عملے کی نگرانی، سہولیات میں کٹوتی، رہائش گاہیں خالی کرانے کی کوششیں اور بچوں کے اسکول داخلے منسوخ بھارت کے منظم اور غیر اخلاقی اقدامات بے نقاب
بھارت میں تعینات پاکستانی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے کا سلسلہ ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا ہے، جس سے نہ صرف بین الاقوامی سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہو رہی ہے بلکہ ویانا کنونشن جیسے عالمی معاہدوں کی بھی کھلم کھلا توہین کی جا رہی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق، نئی دہلی میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں کی مسلسل نگرانی، پیچھا، اور ذاتی و خاندانی زندگی میں مداخلت اب ایک معمول بن چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، متعدد مواقع پر سفارتکاروں کے گھروں کی گیس، انٹرنیٹ، پانی اور دیگر بنیادی سہولیات کو وقتاً فوقتاً منقطع کیا گیا، جس سے ان کے اہل خانہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کو دی گئی رہائش گاہوں کو مدتِ معاہدہ ختم ہونے سے قبل خالی کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے، جو کہ بین الاقوامی سفارتی ضابطوں کے منافی ہے۔
اب تک 4 سے 5 پاکستانی سفارتکاروں کو قبل از وقت گھروں سے بے دخل کرنے کی کوشش کی جا چکی ہے۔
اس کے ساتھ ہی، بھارت کے مزید اوچھے اور غیر اخلاقی ہتھکنڈے بھی سامنے آ رہے ہیں۔ اپریل 2025 سے اب تک پانی، دودھ، گیس اور فوڈ ڈیلیوری سروسز پر پابندیاں عائد کی گئیں۔
پاکستانی ہائی کمیشن کو فراہم کیے جانے والے اخبارات بند کر دیے گئے، جبکہ پاکستانی سفارتکاروں کے بچوں کے اسکول داخلے بھی منسوخ کر دیے گئے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی یہ کارروائیاں نہ صرف سفارتی آداب کے خلاف ہیں بلکہ خطے میں پہلے سے کشیدہ تعلقات کو مزید بگاڑنے کی سازش کا حصہ معلوم ہوتی ہیں۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اس سنگین صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور بھارت کے ان اقدامات کو بین الاقوامی سطح پر سفارتی بدسلوکی کے طور پر اجاگر کیا جائے گا۔
بھارت کا یہ رویہ اقوام متحدہ کے ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات (1961) کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو تمام رکن ممالک کو سفارتی عملے کو مکمل تحفظ اور سہولیات فراہم کرنے کا پابند کرتا ہے۔