یورپی ممالک نے واضح اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے اس کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔
فرانس، اٹلی، جرمنی، پولینڈ، برطانیہ اور یورپی کمیشن کے رہنماؤں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ کسی بھی امن معاہدے میں یوکرین کی رضامندی لازمی ہے اور اس کی سرحدوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان الاسکا میں متوقع ملاقات کی تیاری جاری ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت روس سے تیل خریدکریوکرین کیخلاف مالی مدد کررہاہے،مشیرٹرمپ
ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ جنگ ختم کرنے کے قریب ہیں، لیکن ان کی تجویز کردہ ممکنہ “زمینی تبادلے” کی شرط نے یوکرین اور اس کے یورپی اتحادیوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زلنسکی اور ان کے حکام نے واضح کر دیا ہے کہ امن کے بدلے کوئی علاقہ روس کو نہیں دیا جائے گا۔
یورپی رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ کسی بھی سیاسی عمل کا آغاز جنگ بندی سے ہو اور اگر زمینی تبادلہ کیا جائے تو یہ باہمی رضامندی اور سخت سکیورٹی ضمانتوں کے ساتھ ہونا چاہیے۔
دریں اثناء، میدان جنگ میں روس مشرقی یوکرین میں بتدریج پیش قدمی کر رہا ہے، تاہم کوئی بڑا اسٹریٹیجک بریک تھرو حاصل نہیں ہو سکا۔ موجودہ صورتحال میں تقریباً 20 فیصد یوکرینی علاقہ روس کے قبضے میں ہے، جس نے خطے میں سیاسی اور عسکری کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔