رواں مالی سال 2025-26 کے آغاز پر ہی پاکستان کو بیرونی تجارت میں شدید خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ادارہ شماریات کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2025 میں ملکی تجارتی خسارہ 3 ارب ڈالر کی سطح عبور کرگیا، جو ماہانہ بنیاد پر 16 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 44 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق جولائی کے دوران پاکستان نے 2 ارب 70 کروڑ ڈالر مالیت کی برآمدات کیں، جبکہ اسی مدت میں درآمدات کا حجم 5 ارب 45 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا۔
اگرچہ برآمدات میں معمولی اضافہ دیکھا گیا، تاہم درآمدات میں کہیں زیادہ اضافہ ہونے کے باعث تجارتی خسارہ مزید بڑھ گیا۔
ماہرین کے مطابق درآمدات میں تیزی سے اضافے کے سبب ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھنے کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں روپے کی قدر متاثر ہو سکتی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو کرنٹ اکاؤنٹ جو گزشتہ مہینوں میں سرپلس کی جانب جا رہا تھا، دوبارہ خسارے میں جا سکتا ہے۔
تجارتی ماہرین اور پالیسی سازوں نے صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ برآمدات کو بڑھانے اور غیر ضروری درآمدات پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ معیشت کو ممکنہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور روپے کی مزید گراوٹ سے بچایا جا سکے۔