کراچی میں واقع شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں فائرنگ کے واقعے میں نوجوان کی ہلاکت کا معاملہ ہوشربا انکشافات سامنے آنے کے بعد سنگین رخ اختیار کرگیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم عاطف بشیر نے تھانے کے اندر فائرنگ کر کے نوجوان کو قتل کیا۔ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہونے کے باوجود دوسرے ملزم کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔
ذرائع کے مطابق جاں بحق نوجوان کو تھانے میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا، جس کے بعد اسے گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔
واقعہ کے بعد تھانے کے عملے نے ثبوت مٹانے کے لیے جائے وقوعہ کو دھو دیا جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ڈیلیٹ کر دی گئی۔ ملزم عاطف بشیر کی پولیس یونیفارم میں تصاویر بھی منظرعام پر آگئی ہیں۔
مزید پڑھیں: سندھ پولیس کا چوری سمیت دیگر واردات میں ملوث ملزمان کا مرکزی ڈیٹا بینک قائم کرنے کا فیصلہ
آئی جی سندھ کے واضح احکامات کے باوجود شاہ لطیف تھانے میں پی کیو آر سمیت پرائیویٹ پارٹی آپریٹ کی جا رہی تھی۔ پولیس حکام کے مطابق تھانے میں دو کیمرے موجود ہیں جو کہ تھانے کے اندرونی حصے کو مکمل طور پر کور کرتے ہیں۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ نے ابتدائی انکوائری رپورٹ پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ نوجوان کو گولی مار کر قتل کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایس ایچ او صدرالدین میرانی اور ہیڈ محرر سمیت چار افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ قتل کے مقدمے میں ایس ایچ او اور ہیڈ محرر کو بھی نامزد کر دیا گیا ہے۔
ایس ایس پی ملیر کے مطابق ملزمان عاطف اور شاہزیب تھانے لا کر نوجوان پر فائرنگ کرتے رہے۔ دونوں ملزمان ایس ایچ او صدرالدین میرانی اور کانسٹیبل فیاض کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے اور تھانے میں اسپیشل پارٹی چلا رہے تھے۔
مقدمے کے متن میں واضح کیا گیا ہے کہ واردات کے بعد شواہد مٹانے اور ملزمان کو سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی گئی، جس پر ایس ایچ او اور ہیڈ محرر کے خلاف قتل اور شواہد مٹانے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔