معاشرے کی باہمت خواتین میں ایک نیا نام “سحر” ابھرا ہے، جو گزشتہ دو سال سے لاہور کی سڑکوں پر رکشہ چلا کر نہ صرف اپنے خاندان کی کفالت کر رہی ہیں بلکہ ہزاروں خواتین کے لیے حوصلے اور خودمختاری کی علامت بھی بن گئی ہیں۔
گزشتہ روز چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور ڈاکٹر اطہر وحید نے سحر کو شہر کی سڑکوں پر رکشہ چلاتے دیکھا تو انہیں اپنے دفتر مدعو کیا، ان کے حوصلے کو سراہا، تعریفی سرٹیفیکیٹ پیش کیا اور نقد انعام سے نوازا۔
سی ٹی او لاہور ڈاکٹر اطہر وحید نے سحر کی ہمت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عورت کمزور نہیں بلکہ طاقتور ہے، عورت معاشرے کا طاقتور رکن ہے۔ جو لوگ آج بھی عورت کو کمزور سمجھتے ہیں، وہ دراصل گمنامی کے اندھیروں میں رہ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور ٹریفک پولیس کے تحت چلنے والے ڈرائیونگ اسکولوں سے ہزاروں خواتین تربیت حاصل کر کے آج باعزت روزگار کما رہی ہیں۔
سحر کا تعلق ایک عام گھرانے سے ہے، لیکن حالات کا مقابلہ انہوں نے غیر معمولی ہمت سے کیا۔ گھر کی واحد کفیل ہونے کے ناطے انہوں نے مردوں کے شعبے میں قدم رکھا اور رکشہ چلانے کا پیشہ اختیار کیا۔
اس موقع پر رکشہ ڈرائیور سحر نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں محنت کی کمائی سے اپنے بچوں کا پیٹ پال رہی ہوں۔ رکشہ چلانا میرے لیے ایک ذریعہ روزگار ہے، نہ کہ کوئی کم تر کام۔
سی ٹی او لاہور نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے وژن کے مطابق خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ٹریفک پولیس لاہور کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ ڈرائیونگ اسکولوں، آگاہی مہمات، اور اس جیسے اقدامات کے ذریعے خواتین کو باوقار روزگار کی راہ دکھائی جا رہی ہے۔