کراچی: احتساب عدالت نے سپر ہائی وے کے قریب ساڑھے 17 ہزار ایکڑ زمین کی مبینہ غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق ریفرنس میں نامزد ملک ریاض، زین ملک، علی ریاض سمیت 10 مفرور ملزمان کے دوبارہ ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
عدالت نے نیب کو حکم دیا ہے کہ تمام مفرور ملزمان کو 7 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا جائے اور ان کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعات 87 اور 88 کے تحت اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔
نام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا
سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل ستار اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ تمام نامزد ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیے جائیں تاکہ وہ ملک سے فرار نہ ہو سکیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزمان مسلسل عدالتی کارروائی سے گریزاں ہیں۔
ملزمان کی قانونی ٹیم کی مخالفت
ملزمان کی قانونی ٹیم نے اس اقدام کی مخالفت کی۔ راج واحد علی ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ میرے موکل کے خلاف ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل ہے، تو ان کا نام ای سی ایل میں کیسے شامل کیا جا سکتا ہے؟
اسی طرح ایک صوبائی وزیر کے وکیل نے بھی سماعت کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے حکم امتناعی حاصل کرنے کا مؤقف پیش کیا۔
نیب کی درخواست پر نوٹسز جاری
عدالت نے نیب کی درخواست پر ملزمان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
سماعت کے دوران ایس بی سی اے کے سابق سربراہ منظور قادر کاکا، جاوید حنیف، آغا مقصود عباس، سہیل میمن سمیت 16 ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
یاد رہے کہ اس کیس میں سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سمیت 4 ملزمان پہلے ہی سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کر چکے ہیں۔
ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے سپر ہائی وے کے قریب واقع 17 ہزار ایکڑ زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ میں کردار ادا کیا، جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔