بھارت کی سرکاری ایئر لائن ایئر انڈیا کو حفاظتی معیار کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارتی شہری ہوا بازی اتھارٹی (DGCA) کی جانب سے چار نوٹس موصول ہوئے ہیں۔
ان میں عملے کی تھکن، ناکافی تربیت اور پروازوں میں قواعد کی خلاف ورزی جیسے معاملات کو نظامی ناکامی قرار دیا گیا ہے۔
ایئر انڈیا نے خود ہی ان خلاف ورزیوں کی اطلاع گزشتہ ماہ حکام کو دی، جس کے چند روز بعد ہی اس کی ایک بوئنگ 787 ڈریم لائنر پرواز احمد آباد میں گر کر تباہ ہو گئی، اس حادثے میں 260 افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ گزشتہ ایک دہائی کا بدترین فضائی سانحہ تصور کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: حادثے کا شکار ایئر انڈیا کے کپتان کا ذہنی دباؤ اور ڈپریشن میں مبتلا ہونے کا انکشاف
ذرائع کے مطابق، 23 جولائی کو جاری کیے گئے چار سرکاری نوٹس میں ایئر انڈیا کو عملے کو لازمی آرام نہ دینے، پرانے اور غیر مؤثر سمیولیٹر ٹریننگ، بلند مقامات پر اترنے سے متعلق ناکافی تیاری، اور بین الاقوامی پروازوں میں مطلوبہ تعداد سے کم کیبن کریو رکھنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور مجموعی طور پر 29 سنگین خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں۔
ڈی جی سی اے کا کہنا ہے کہ بارہا انتباہات اور سختی کے باوجود ایئر انڈیا میں تربیت، عملے کی منصوبہ بندی اور نگرانی کے نظام میں بہتری نہیں آ سکی۔
مزید کہا گیا کہ ان خلاف ورزیوں کا تسلسل اس بات کا ثبوت ہے کہ ایئر انڈیا میں مؤثر کنٹرول میکانزم نافذ کرنے میں مکمل ناکامی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: ایئر انڈیا طیارہ حادثہ، کاک پٹ وائس ریکارڈر ڈھونڈ لیا گیا
نوٹسز میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر بہتری نہ لائی گئی تو جرمانے، لائسنس کی معطلی یا اعلیٰ افسران کی برطرفی جیسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
ایئر انڈیا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ نوٹسز ان خلاف ورزیوں کے بارے میں ہیں جن کی نشاندہی کمپنی نے رضاکارانہ طور پر کی، اور وہ ڈی جی سی اے کو جواب دے گی۔ ایئرلائن نے دعویٰ کیا کہ ہم اپنے عملے اور مسافروں کی سلامتی کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہیں۔
تاہم، احمد آباد حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، پرواز کے آغاز کے فوری بعد فیول کنٹرول سوئچز غلط طریقے سے بند کیے گئے، جس کے باعث کاک پٹ میں پائلٹس کے درمیان شدید ابہام پیدا ہوا اور 260 قیمتی انسانی جانیں چلی گئیں۔