سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق درپیش چیلنجز پر غور کیا گیا۔
چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ملک میں موسمیاتی چیلنجز، ارلی وارننگ سسٹم کی کمزوریوں، زیر زمین پانی کی کمی اور زرعی پالیسیوں پر تفصیل سے غور کیا گیا۔
مزید پڑھیں: عالمی عدالت کا موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تاریخی فیصلہ متوقع
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں ارلی وارننگ سسٹم یا تو موجود نہیں یا انتہائی فرسودہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل متعدد بار یہ واضح کر چکے ہیں کہ ارلی وارننگ سسٹم بنیادی انسانی حقوق کا حصہ ہے، مگر پاکستان میں 1912 کے ماڈل پر کام ہو رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم 1912 میں جی رہے ہیں، ہمارا موجودہ ارلی وارننگ سسٹم انتہائی پرانا اور ناکارہ ہے، جبکہ دیگر ممالک میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے عوام کو فوری خبردار کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے یورپ تندور میں تبدیل، پارہ 40 ڈگری کو چھوگیا
شیری رحمان نے حکام کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں مکمل تیاری کے ساتھ آئیں، صرف ٹیبل اور چارٹ دکھانے سے مسئلے حل نہیں ہوں گے۔
صوبوں کی پانی کی صورتحال تشویشناک
اجلاس میں زیر زمین پانی (گراؤنڈ واٹر) کے بحران پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ شیری رحمان نے کہا کہ صوبوں کی طرف سے ہمیں واضح پیغام مل رہا ہے کہ ہم زیر زمین پانی کھو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر ملنے کے امکانات روشن
حکام نے بتایا کہ بلوچستان میں گراؤنڈ واٹر تقریباً ختم ہو چکا ہے، چاول اور دیگر فصلوں کی کاشت میں غیر ضروری پانی کا استعمال ہو رہا ہے، 1975-76 میں 0.16 ملین ٹیوب ویلز تھے جو 2017-18 تک بڑھ کر 1.39 ملین ہو چکے ہیں۔
چیئرپرسن کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میں حیران ہوں کہ واٹر ریسورسز کے پاس ملک بھر کا کوئی مکمل نقشہ موجود ہی نہیں کہ کہاں کتنا پانی دستیاب ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ کتنے ٹیوب ویلز لگانے کی اجازت ہونی چاہیے، کیونکہ ان کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
واٹر اکنامی نچلی سطح پر – ورلڈ بینک رپورٹ
اجلاس میں حکام نے بتایا کہ ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی واٹر اکانومی بہت نچلی سطح پر ہے، اور اگر موجودہ رحجانات برقرار رہے تو مستقبل میں پانی کا سنگین بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ارلی وارننگ سسٹم کے حوالے سے تمام صوبوں اور ضلعی حکومتوں کو ہدایات جاری کی جائیں۔ واٹر ریسورسز حکام آئندہ اجلاس میں 2025 کے تازہ ترین ڈیٹا کے ساتھ شرکت کریں۔ گراؤنڈ واٹر کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ سسٹم متعارف کروایا جائے جیسا کہ بھارت میں رائج ہے۔